مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الفتن
فتنوں کا بیان
روزِ قیامت حکمران حسرت و ندامت کا شکار ہوں گے
حدیث نمبر: 840
أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، نا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، أنا عَاصِمٌ وَهُوَ ابْنُ أَبِي النَّجُودِ قَالَ: أنا يَزِيدُ بْنُ شَرِيكٍ، أَنَّ الضَّحَّاكَ بنَ قَيْسٍ، بَعَثَ مَعَهُ بِكِسْوَةٍ إِلَى مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ، فَقَالَ: انْظُرْ مَنْ بِالْبَابِ، فَقَالَ: أَبُو هُرَيْرَةَ، فَقَالَ: ائْذَنْ لَهُ، فَدَخَلَ، فَقَالَ لَهُ مَرْوَانُ: حَدِّثْنَا حَدِيثًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ((لَيَتَمَنَّيَنَّ أَقْوَامٌ وُلُّوا هَذَا الْأَمْرَ أَنَّهُمْ خَرُّوا مِنَ الثُّرَيَّا وَلَمْ يَلُوا مِنْ هَذَا الْأَمْرِ شَيْئًا))، فَقَالَ: زِدْنَا، فَقَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: ((فَنَاءُ هَذِهِ الْأُمَّةِ عَلَى يَدِ أُغَيْلِمَةٍ مِنْ قُرَيْشٍ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”حکمرانی کرنے والے خواہش کریں گے کہ وہ ثریا سے گر جاتے لیکن وہ اس حکمرانی میں سے کچھ بھی قبول نہ کرتے۔“ مروان نے کہا: آپ مزید بیان فرمائیں، آپ نے فرمایا کہ میں نے آپ صلى اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”اس امت کا فنا قریش کے چند نوعمر لڑکوں کے ہاتھوں ہو گا۔“
تخریج الحدیث: «مسند احمد: 520/2. قال شعيب الارناوط: حسن.»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 840 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 840
فوائد:
عہدہ، منصب اور حکمرانی ایک اہم ذمہ داری ہے اور اس کی اسی اہمیت کے باعث اس کا حساب و کتاب بھی سخت ہے۔ روزِ قیامت حکمران حسرت و ندامت کا اظہار کریں گے کہ کاش ہم نے ان مناصب کو قبول نہ کیا ہوتا۔ کم عمر اور نااہل لوگوں کو منصب حکومت پر بٹھانے سے معاشرے میں فساد پیداہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ نااہل حکمرانوں کو علاماتِ قیامت میں سے شمار کیا گیا ہے۔
مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 840