مسند اسحاق بن راهويه
كتاب البر و الصلة
نیکی اور صلہ رحمی کا بیان
مسلمانوں کے نابالغ بچے جنت میں تتلیوں کی طرح ہوں گے
حدیث نمبر: 761
أَخْبَرَنَا الْمَخْزُومِيُّ، نا وُهَيْبٌ، نا أَبُو مَسْعُودٍ وَهُوَ سَعِيدُ بْنُ إِيَاسٍ الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ خَالِدٍ الْقَيْسِيِّ، قَالَ: قُلْتُ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، هَلْ سَمِعْتَ مِنْ خَلِيلِكَ شَيْئًا تُطِيِّبُ بِهِ أَنْفُسَنَا؟ فَقَالَ: نَعَمْ، سَمِعْتُهُ يَقُولُ: ((صِغَارُكُمْ دَعَامِيصُ الْجَنَّةِ))، قَالَ الْمَخْزُومِيُّ: الصِّغَارُ الْأَطْفَالُ، وَالدَّعَامِيصُ شَيْءٌ يَكُونَ فِيَ أَسْفَلِ الْحَبِّ.
خالد قیسی نے بیان کیا، میں نے کہا: اے ابوہریرہ! کیا آپ نے اپنے خلیل ( صلی اللہ علیہ وسلم ) سے کوئی ایسی چیز سنی ہے جس کے ذریعے ہم اپنے جی خوش کر لیں؟ انہوں نے فرمایا: ہاں! میں نے آپ صلى اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”تمہارے چھوٹے بچے جنت کے کیڑے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب البروالصلة، باب فضل من يموت له ولد فبحتسبه، رقم: 2635. مسند احمد: 488/2. صحيح ترغيب وترهيب، رقم: 1998.»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 761 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 761
فوائد:
مذکورہ حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح دنیا میں تتلیاں ادھر ادھر اڑتی پھرتی ہیں، اسی طرح مسلمانوں کے چھوٹے نابالغ بچے بھی جنت میں تتلیوں کی طرح ادھر ادھر گھومتے پھرتے ہوں گے اور جنت میں جہاں چاہیں گے سیر کرتے ہوئے داخل ہوں گے۔
ایک دوسری حدیث میں ہے سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”جس شخص کے تین بچے مر جائیں اور وہ ان پر صبر کرے تو جنت میں داخل ہوگا۔“ ہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! جس کے دو بچے مر جائیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے دو بچے مر جائیں (وہ بھی جنت میں جائے گا) ”راوی نے کہا کہ میں نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے عرض کیا: اللہ کی قسم! اگر آپ لوگ ایک بچہ (بھی) کہہ دیتے تو نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم ایک بچے پر بھی فرما دیتے، سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ”اللہ کی قسم میں بھی یہی گمان کرتا ہوں۔ “ (ادب المفرد للبخاري: اسناده حسن)
مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 761