مسند اسحاق بن راهويه
كتاب البر و الصلة
نیکی اور صلہ رحمی کا بیان
اللہ کے ہاں بد ترین لوگ کون ہیں
حدیث نمبر: 754
أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ لَيثٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، نَحْوَهُ، وَزَادَ قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قُلْتَ مَا قُلْتَ، ثُمَّ أَكْرَمْتَهُ؟ فَقَالَ: ((إِنَّ شَرَّ النَّاسِ عِنْدَ اللَّهِ الَّذِينَ يُكْرَمُونَ اتِّقَاءَ شَرِّهِمْ)).
مجاہد رحمہ اللہ نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے اسی مثل روایت کیا اور یہ اضافہ نقل کیا، انہوں (سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا) نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے جو کہنا تھا وہ کہا:، پھر اس کی تکریم فرمائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے ہاں وہ لوگ بدترین ہیں جب کہ ان کے شر سے بچنے کے لیے تکریم کی جائے۔“
تخریج الحدیث: «مصنف عبدالرزاق: 310/2. 622/3. مسند احمد: 111/6. اسناده حسن لغيره.»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 754 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 754
فوائد:
مذکورہ احادیث سے معلوم ہوا بدترین لوگ وہ ہیں جن کے شر سے بچنے کے لیے ان کی تکریم جائے۔ یہ بھی معلوم ہوا بعض اوقات کسی کی غیبت کرنا جائز ہوتی ہے، تاکہ لوگ ان کی ظاہری حالت سے دھوکہ نہ کھائیں۔ اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا تذکرہ کیا، تاکہ لوگ اس کے کردار سے آگاہ ہوجائیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس روایت کو ”بَابٌ مَا یَجُوْزُ مِنَ اغْتَیَابَ اَہْلَ الْفَسَادِ وَالرَّیْبِ“ مفسد اور شریر لوگوں کی یا جن پر گمان غالب برائی کا ہو ان کی غیبت درست ہونا۔“ کے تحت نقل کیا ہے۔
یہ بھی معلوم ہوا کسی کا برا ہونا اپنی جگہ لیکن برے شخص سے بھی خوش اخلاقی سے پیش آنا چاہیے، تاکہ اس کے شر سے بچنے کے ساتھ اس کو خوش اخلاقی کی تلقین اور تعلیم بھی ہوجائے۔
مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 754