مسند اسحاق بن راهويه
كتاب تعبير الرؤيا
خوابوں کی تعبیر کا بیان
جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر چھوٹ بولے اس کا ٹھکانا جہنم ہے
حدیث نمبر: 746
أَخْبَرَنَا الْمَخْزُومِيُّ، نا عَبْدُ الْوَاحِدِ، نا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ، حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَبْتَدِئُ حَدِيثَهُ بَأَنْ يَقُولَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ))، قَالَ: فَذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَلِكَ فَقَالَ: ((رُؤْيَا الرَّجُلِ الصَّالِحِ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو عمداً مجھ پر جھوٹ بولتا ہے وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔“ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ذکر کیا تو فرمایا: ”نیک آدمی کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے۔“
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب العلم، باب اثم من كذب على النبى صلى الله عليه وسلم، رقم: 110. مسلم، فى المقدمة. سنن ترمذي، رقم: 2659.»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 746 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 746
فوائد:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جان بوجھ کر جھوٹ بولنے والوں کا انجام جہنم ہے۔ جھوٹ باندھنے کا مطلب یہ ہے کہ اپنے پاس سے کوئی بات بنا کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کر دے اور اسے حدیث کے طور پر پیش کرے۔
مذکورہ حدیث کی شرح میں علامہ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھنے کے بارے میں سختی کی حکمت واضح ہے، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ سے باتیں نقل فرماتے ہیں، تو اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جھوٹی بات منسوب کرنا گویا اللہ تعالیٰ کی طرف جھوٹی بات کی نسبت کرنا ہے اور اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھنے والے کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰی عَلَی اللّٰهِ کَذِبًا اَوْ کَذَّبَ بِاٰیٰتِهٖ﴾ (الانعام: 21)
”اور اس سے بڑا ظالم کون ہے جو اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھے یا اس کی آیات کو جھٹلائے۔“
ایک دوسری آیت میں ہے: ﴿وَیَوْمَ الْقِیٰمَةِ تَرَی الَّذِیْنَ کَذَبُوْا عَلٰی اللّٰهِ وُجُوْهُهُمْ مُسْوَدَّةٌ﴾ (الزمر: 60)....”اور روز قیامت آپ اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھنے والوں کو دیکھیں گے کہ ان کے چہرے سیاہ ہوں گے۔“ (فتح الباري: 6؍ 541)
ایک دوسری حدیث میں ہے اسے امام طبرانی نے سیدنا اوس بن اوس رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نقل کیا ہے، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر یا اپنی دونوں آنکھوں پر یا اپنے والدین پر جھوٹ بولا، وہ جنت کی خوشبو بھی نہ سونگھے گا۔“ (مجمع الزوائد: 1؍ 148)
علامہ قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: (فَلْیَتَبَوَّا مَقْعَدَہٗ مِنَ النَّارِ) میں صیغہ امر ہے اور اس سے مراد تہدید اور وعید ہے، اس کے معنی کے بارے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایسے شخص کے لیے نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم کی بددعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کا ٹھکانا دوزخ کی آگ بنا دے۔ اس کے معنی کے بارے میں ایک قول یہ بھی ہے کہ اس کو جہنم کی آگ میں عذاب دیا جائے گا۔ (المفهم: 1؍ 144۔ فتح الباري: 1؍ 200)
مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 746