Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند اسحاق بن راهويه
كتاب تعبير الرؤيا
خوابوں کی تعبیر کا بیان
خواب میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دیدار کا بیان
حدیث نمبر: 745
أَخْبَرَنَا الْمَخْزُومِيُّ، نا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، نا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ، حَدَّثَنِي أَبِي أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِي؛ لِأَنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَتَمَثَّلُ بِي))، قَالَ أَبِي: فَحَدَّثْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا بِذَلِكَ وَقُلْتُ: إِنِّي قَدْ رَأَيْتُهُ، قَالَ: أَفَذَكَرْتَ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، فَقُلْتُ: إِي وَاللَّهِ وَنَفْسَهُ فِي مَشْيِهِ، فَقَالَ: إِنَّهُ كَانَ يُشْبِهُهُ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے مجھے خواب میں دیکھا تو بلاشبہ اس نے مجھے ہی دیکھا، کیونکہ شیطان میری صورت میں نہیں آ سکتا۔ کلیب کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث ابن عباس رضی اللہ عنہما کو بیان کی اور میں نے کہا: بے شک میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا ہے تو انہوں نے کہا: کیا تمہیں حسن بن علی رضی اللہ عنہما کی شہادت یاد ہے۔ میں نے کہا: ہاں، اللہ کی قسم! ان کی چال بھی مجھے یاد ہے پس انہوں نے فرمایا: یقیناًً حسن رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہ تھے۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب العلم، باب اثم من كذب على النبى صلى الله عليه وسلم، رقم: (((مسنگ هے)) مسلم، كتاب الروءيا، باب قول النبى صلى الله عليه وسلم من راني فى المنا فقد رابي، رقم: 2266. سنن ترمذي، ((((مسنگ هے)))))»

مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 745 کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 745  
فوائد:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا خواب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار ممکن ہے اور جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار کرتا ہے وہ حقیقت میں آپ ہی کا دیدار کرتا ہے نہ کہ کسی اور کا، بشرطیکہ اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حلیہ مبارک یاد ہو یا اگر خواب میں دیکھا ہے تو پھر حدیث کی کتابوں میں دیکھے، وہی حلیہ ہو تو خواب سچا ہے۔ عالم دین جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ مبارک کو جانتا ہے اس کو بتائیے۔ جیسا کہ روایات میں ہے کہ نذیر فارسی کہتے ہیں: میں نے سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے زمانے میں نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا اور ان کو یہ خواب بیان کیا۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک شیطان میری مشابہت اختیار کرنے کی استطاعت نہیں رکھتا، اس لیے جس نے مجھے خواب میں دیکھا پس اس نے مجھے دیکھا۔ پھر سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے اس آدمی سے کہا: تو نے جس آدمی کو خواب میں دیکھا ہے کیا اس کی صفات بیان کر سکتا ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں! میں نے دیکھا کہ دو آدمیوں کے درمیان ایک آدمی تھا، اس کا جسم اور گوشت سفیدی کی طرف مائل گندمی رنگ کا تھا، اس کی آنکھیں سرمگیں تھیں، حسین انداز میں مسکراتا تھا، اس کا چہرہ خوبصورت گولائی لیے ہوئے تھا، سینے کے بالائی حصے کو بھرنے والی بڑی اور گھنی داڑھی تھی۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: اگر تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیداری کی حالت میں دیکھتا تو آپ کی صفات اس سے زیادہ بیان نہ کر سکتا۔ (مسند احمد: 1؍ 361۔ مختصر شمائل ترمذي، رقم: 347)
مذکورہ بالاحدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شکل شیطان اختیار نہیں کر سکتا، لیکن بزرگانہ شکل اختیار کر کے شیطان لوگوں کو مغالتے میں ڈال سکتا ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں، لہٰذا ہر مسلمان کو نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا حلیہ مبارک یاد کرنا چاہیے۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 745