مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الاطعمة
کھانے سے متعلق احکام و مسائل
زیتون کے تیل کی فضیلت
حدیث نمبر: 727
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، نا إِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَا، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((ادَّهِنُوا بِالزَّيْتِ وَائْتَدِمُوا بِهِ فَإِنَّهُ مُبَارَكٌ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زیتون کا تیل لگاو اور اس کا سالن بناو، کیونکہ وہ بابرکت ہے۔“
تخریج الحدیث: «سنن ترمذي، ابواب الاطعمة، باب اكل الزيت، رقم: 1851. سنن ابن ماجه، كتاب الاطعمة، باب الزيت، رقم: 3319. قال الشيخ الالباني: صحيح.»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 727 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 727
فوائد:
مذکورہ حدیث سے زیتون کے تیل کی فضیلت کا اثبات ہوتا ہے۔ زیتون کے درخت کو اللہ ذوالجلال نے قرآن مجید میں مبارک درخت قرار دیا ہے: ﴿یُوقَدُ مِنْ شَجَرَةٍ مُبٰرَکَةٍ زَیْتُوْنِةٍ لَا شَرْقِیَّةٍ وَّلَا غَرْبِیَّةٍ یَکَادُ زَیْتُهَا یُضِیئُ وَلَوْ لَمْ تَمْسَسْهُ نَارٌ﴾ (النور: 35).... ”(وہ چراغ) ایک بابرکت درخت زیتون کے تیل سے جلایا جاتا ہو جو درخت نہ مشرقی ہے نہ مغربی، خود وہ تیل قریب ہے کہ آپ ہی روشنی دینے لگے، اگرچہ اسے آگ نہ بھی چھوئے۔“
زیتون کے بہت زیادہ فوائد ہیں، نباتاتی تیلوں میں سب سے زیادہ مفید زیتون ہے، اسے کھایا بھی جاتا ہے، اس کا تیل استعمال بھی ہوتا ہے اور مختلف دواؤں میں اہم ترین جزء کے طور پر ڈالا جاتا ہے۔
حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ ”وَالزَّیْتُوْنِ“ کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں: کعب الاحبار، قتادہ اور ابن زید رحمہم اللہ کا کہنا ہے کہ زیتون بیت المقدس کا درخت ہے۔ (تفسیر ابن کثیر: 4؍ 526)
اور بیت المقدس کی سرزمین کو اللہ ذوالجلال نے برکت والی زمین کہا ہے۔ فرمایا: ﴿سُبْحٰنَ الَّذِیْٓ اَسْرٰی بِعَبْدِہٖ لَیْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ اِلَی الْمَسْجِدِ الْاَقْصَا الَّذِیْ بٰرَکْنَا حَوْلَهٗ﴾ (الاسراء: 1) ”پاک ہے اللہ جو اپنے بندے کو رات ہی رات میں مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک لے گیا جس کے آس پاس ہم نے برکت دے رکھی ہے۔“
روغن زیتون گرم وتر ہے، اس کی یہ دونوں خاصیتیں اسے معتدل رکھتی ہیں۔ زہر کے لیے تریاق اور مسہل ہوتا ہے۔ پیٹ کے کیڑوں کو نکالتا اور بڑھاپے کو جلد آنے سے روکتا ہے، مسوڑوں کو مضبوط بناتا ہے۔ اس کا استعمال بالوں اور دیگر اعضا کو قوت بخشتا ہے، سوائے روغن زیتون کے دیگر تمام روغن معدہ کو کمزور کرتے ہیں۔ (الاطعمة القرانیة غذاء ودواء محمد کمال عبدالعزیز: 7؍ 225)
مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 727