مسند اسحاق بن راهويه
كتاب اللباس و الزينة
لباس اور زینت اختیار کرنے کا بیان
تکبر اختیار کرنے کا انجام
حدیث نمبر: 696
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، نا مَعْمَرٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ مَوْلَى بَنِي جُمَحٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بَيْنَمَا رَجُلٌ يَمْشِي، فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ ایک آدمی چل رہا تھا۔“ پس حدیث سابق کے مانند ذکر کیا۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبله.»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 696 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 696
فوائد:
ایک دوسری حدیث میں ہے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک آدمی اپنے تہبند کو گھسیٹ رہا تھا کہ اللہ نے اسے دھنسا دیا، پس وہ قیامت تک زمین کی گہرائی میں نیچے جاتا رہے گا۔“ (بخاري، رقم: 5790)
معلوم ہوا انسان کو تکبر وغرور جیسے گھٹیا اور مذموم عمل سے اجتناب کرنا چاہیے۔ خوبصورتی اگر ملے یا خوبصورت لباس، یا سر کے بال خوبصورت ہوں یا خوبصورت جوتی ہو تو ان پر اللہ تعالیٰ کا شکر کرنا چاہیے اور تکبر وغرور اختیار کرتے ہوئے لوگوں کو حقیر نہیں جاننا چاہیے، کیونکہ متکبر قسم کے لوگ اللہ ذوالجلال کو پسند نہیں ہیں۔ جیسا کہ ارشاد باری ہے: ﴿وَ لَا تُصَعِّرْ خَدَّكَ لِلنَّاسِ وَ لَا تَمْشِ فِی الْاَرْضِ مَرَحًا اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ کُلَّ مُخْتَالٍ فَخُوْرٍ﴾ (لقمان: 18)
”اور لوگوں (کو حقیر سمجھتے ہوئے اور اپنے آپ کو بڑا تصور کرتے ہوئے) ان سے منہ نہ موڑنا اور زمین پر اکڑ کر نہ چلنا، کیونکہ اللہ تعالیٰ تکبر کرنے والے اور فخر کرنے والے شخص کو پسند نہیں کرتا۔“
مذکورہ بالا حدیث میں جس کا تذکرہ ہے، اس سے مراد امم سابقہ کا کوئی شخص ہے۔ اور بعض نے اس شخص سے مراد قارون لیا ہے۔ یا کہا ہے کہ یہ ہیزن فارس کا رہنے والا آدمی تھا۔ لیکن حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس سے کوئی خاص آدمی مراد نہیں، بلکہ متعدد واقعات واشخاص کا احتمال ہے۔
مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 696