مسند اسحاق بن راهويه
كتاب المرضٰي و الطب
مریضوں اور ان کے علاج کا بیان
ناک میں دوا ڈالنے کا بیان
حدیث نمبر: 682
اَخْبَرَنَا الْمَخْزُوْمِیُّ، نَا وُهَیْبٌ، نَا عَبْدُاللّٰهِ بْنُ طَاؤُوْسٍ، عَنْ اَبِیْهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ اِحْتَجَمَ، وَاسْتَعُطَ۔.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنے لگوائے اور ناک میں دوائی ڈلوائی۔
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الطب، باب السعوط، رقم: 5691.»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 682 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 682
فوائد:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا ناک میں دوا ڈالنا جائز ہے۔ بیماری کا علاج کروانا توکل کے منافی نہیں ہے۔ مذکورہ روایت سے ان لوگوں کا بھی رد ہوتا ہے جو کہتے ہیں کہ بیماری تو تقدیر میں لکھی تھی تو دوا کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ فاعل اللہ کی ذات ہے دوا کرنا بھی تقدیر سے ہے۔
مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 682