مسند اسحاق بن راهويه
كتاب النكاح و الطلاق
نکاح اور طلاق کے احکام و مسائل
طلاق بائنہ کے بعد عورت کے لیے رہائش اور خرچ کا بیان
حدیث نمبر: 634
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، نا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَاصِمِ بْنِ ثَابِتٍ، أَنَّ فَاطِمَةَ ابْنَةَ قَيْسٍ أُخْتَ الضَّحَّاكِ بْنِ قَيْسٍ أَخْبَرَتْهُ وَكَانَتْ، عِنْدَ رَجُلٍ مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهُ طَلَّقَهَا ثَلَاثًا، وَخَرَجَ فِي بَعْضِ الْمَغَازِي، وَأَمَرَ وَكِيلًا لَهُ أَنْ يُعْطِيَهَا بَعْضَ النَّفَقَةِ، قَالَ: فَاسْتَقَلَّتْهَا، فَانْطَلَقَتْ إِلَى إِحْدَى نِسَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ عِنْدَهَا فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذِهِ فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ قَدْ طَلَّقَهَا فُلَانٌ ثَلَاثًا، وَأَمَرَ لَهَا بِبَعْضِ النَّفَقَةِ، فَرَدَتُّهَا، وَزَعَمَ أَنَّهُ شَيْءٌ تَطَوَّلَ بِهِ عَلَيْهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((صَدَقَ))، وَقَالَ لَهَا: ((انْتَقِلِي إِلَى أُمِّ مَكْتُومٍ فَاعْتَدِّي عِنْدَهَا))، ثُمَّ قَالَ: ((إِنَّهَا امْرَأَةٌ يَكْثُرُ عُوَّادُهَا، فَانْتَقِلِي إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ فَاعْتَدِّي عِنْدَهُ))، فَانْتَقَلَتْ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ فَاعْتَدَّتْ عِنْدَهُ، فَلَمَّا انْقَضَتْ عِدَّتُهَا، خَطَبَهَا أَبُو جَهْمِ بْنُ حُذَيْفَةَ، وَمُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ، فَاسْتَأْمَرَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((أَمَا أَبُو جَهْمِ بْنُ حُذَيْفَةَ فَرَجُلٌ أَخَافُ عَلَيْكِ قَسْقَاسَتَهُ لِلْعَصَا، وَأَمَّا مُعَاوِيَةُ فَرَجُلٌ أَخَافُ مِنَ الْمَالِ))، فَنَكَحَهَا أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
ضحاک بن قیس رضی اللہ عنہ کی بہن سیدہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: وہ بنو مخزوم قبیلے کے ایک آدمی کی اہلیہ تھیں، اس نے انہیں تین طلاقیں دے دیں اور خود کسی غزوہ پر چلا گیا، اور اپنے وکیل سے کہا: کہ وہ اسے کچھ خرچ دے دے، پس میں نے اسے کم سمجھا، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ایک زوجہ محترمہ کے پاس آئی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے جبکہ وہ ان کے پاس تھی، انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ فاطمہ بنت قیس ہے، فلاں شخص نے اسے تین فلاقیں دے دی ہیں، اس نے اس کے لیے تھوڑے سے خرچ کا کہا ہے، لیکن اس نے اسے قبول نہیں کیا، اور اس نے کہا ہے کہ اس نے یہ بھی اس پر احسان کیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس نے ٹھیک کہا ہے۔“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ”تم ام مکتوم کے ہاں چلی جاؤ اور اس کے ہاں عدت گزار دو۔“ '' پھر فرمایا: ”وہ ایسی خاتون ہے کہ اس کے پاس زیادہ افراد کا آنا جانا ہے۔ تم عبداللہ ابن ام مکتوم کے ہاں چلی جاؤ اور اس کے ہاں عدت گزارو۔“ پس میں عبداللہ بن ام مکتوم کے ہاں چلی گئی اور ان کے ہاں عدت گزاری، جب عدت ختم ہو گئی تو ابوجہم بن حذیفہ اور معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہم نے مجھے پیغام نکاح بھیجا، میں نے اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مشورہ طلب کیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رہا ابوجہم بن حذیفہ تو وہ ایسا آدمی ہے کہ تم پر لاٹھی کا اندیشہ رکھتا ہے، اور معاویہ تو وہ مال سے تہی دست ہے۔“ پس اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے اس سے نکاح کر لیا۔
تخریج الحدیث: «سنن نسائي، كتاب الطلاق، باب الرخصة فى الخروج المبتوعة من بينها الخ، رقم: 3545. مسند احمد: 414/6. مصنف عبدالرزاق، رقم: 12021 اسناده حسن لغيره.»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 634 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 634
فوائد:
فوائد کے لیے دیکھیے، حدیث نمبر 631؍693۔
مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 634