Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند اسحاق بن راهويه
كتاب النكاح و الطلاق
نکاح اور طلاق کے احکام و مسائل
کھانے کی دعوت قبول کرنا
حدیث نمبر: 604
وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ إِلَى طَعَامٍ فَلْيُجِبْ فَإِمَّا أَنْ يَأْكُلَ، وَإِمَّا أَنْ يُصَلِّيَ فَإِذَا وَلَجَ الرَّسُولُ قَبْلَهُ فَهُوَ إِذْنُهُ وَإِنْ دَخَلَ هُوَ قَبْلَهُ فَلْيَسْتَأْذِنْ)).
اسی (سابقہ) اسناد سے ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو کھانے کی دعوت دی جائے تو وہ اسے قبول کرے، پس وہ یا تو کھانا کھا لے یا پھر (اہل خانہ کے لیے) دعا کرے، اگر قاصد اس سے پہلے داخل ہو جائے تو وہی اس کا اذن ہے، اور اگر وہ اس سے پہلے داخل ہو تو وہ اجازت طلب کرے۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب النكا ح، باب الامر باجابة الداعي الي دعوة، رقم: 1431. سنن ابوداود، رقم: 2460.»

مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 604 کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 604  
فوائد:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کسی کو کھانے کی دعوت دی جائے تو اس کو قبول کرنی چاہیے۔ اگر کھانا کھانے کو دل نہ چاہے تو وہاں جا کر میزبان کے لیے دعا کر دینی چاہیے۔ لیکن اگر کسی جگہ پر اللہ ذوالجلال کی نافرمانی والا کام ہو رہا ہو تو وہاں جانا درست نہیں ہے۔
جیسا کہ صحیح بخاری میں ہے سیدنا ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کو سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے دعوت دی۔ وہ آئے تو گھر کی دیوار پر پردہ پڑا ہوا دیکھا۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: عورتوں نے ہم سے زبردستی یہ کام کرا لیا ہے۔ انہوں نے فرمایا: کسی اور پر یہ خطرہ تو ممکن ہے، تمہارے متعلق یہ خطرہ نہ تھا۔ اللہ کی قسم! میں تمہارا کھانا نہیں کھاؤں گا۔ چنانچہ واپس چلے گئے۔ (مزید دیکھئے شرح حدیث نمبر 206)
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 604