Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الفضائل
فضائل کا بیان
اچھی صفات والے انسانوں کا بیان
حدیث نمبر: 554
أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، نا عَوْفٌ، عَنْ خِلَاسِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((النَّاسُ مَعَادِنُ، خِيَارُهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ خِيَارُهُمْ فِي الْإِسْلَامِ إِذَا فَقُهُوا)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگ (معدنی) کان کے مانند ہیں، ان میں سے جو جاہلیت میں اچھے تھے وہ اسلام میں بھی اچھے ہیں، جب انہوں نے (دین میں) سمجھ بوجھ حاصل کی۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الانبياء، باب واتخذ ابراهيم خليلا، رقم: 3352. مسلم، كتاب الفضائل، باب من فضائل يوسف عليه السلام، رقم: 2378.»

مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 554 کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 554  
فوائد:
مذکورہ حدیث کا مطلب یہ ہے کہ انسانوں میں اللہ تعالیٰ نے جو صفات رکھی ہیں، وہ صفاتِ خیر اسلام میں بھی باقی رہتی ہیں۔ کیونکہ اسلام خود شرافت وکرامت کا حامل مذہب ہے تو اسلام انسانی صفات کو ختم نہیں کرتا بلکہ ان کا رخ موڑ دیتا ہے، بشرطیکہ اسلام قبول کر کے انہیں دینی سمجھ ہو، کیونکہ جب دینی علم اور دین کی سمجھ ہوگی تب ان کے اعمال میں جان پڑے گی، اخلاص بھی آئے گا اور ان کاموں کے کرنے کے مواقع بھی سمجھ میں آئیں گے اور اللہ کی رضا کے لیے ان کاموں کو انجام دیں گے۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 554