مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الفضائل
فضائل کا بیان
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی برکت کی دعا کا معجزہ
حدیث نمبر: 543
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، نا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ مُهَاجِرٍ أَبِي مَخْلَدٍ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَمَرَاتٍ قَدْ صَفَّيْتُهُنَّ فِي يَدِي، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ لِي فِيهِنَّ بِالْبَرَكَةِ، فَدَعَا لِي فِيهِنَّ بِالْبَرَكَةِ، فَقَالَ: ((إِذَا أَرَدْتَ أَنْ تَأْخُذَ شَيْئًا فَأَدْخِلْ يَدَكَ وَلَا تَنْثُرْهُ نَثْرًا))، قَالَ: أَبُو هُرَيْرَةَ: فَحَمَلْتُ مِنْ ذَلِكَ التَّمْرِ كَذَا وَكَذَا وَسْقًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، قَالَ: فَكُنَّا نَأْكُلُ مِنْهُ وَنُطْعِمُ، وَكَانَ فِي حِقْوِي حَتَّى انْقَطَعَ مِنِّي لَيَالِيَ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: میں کچھ کھجوریں لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، میں نے انہیں اپنے ہاتھ میں ترتیب دے رکھا تھا، میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میرے لیے ان میں اللہ سے برکت کی دعا فرمائیں، پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے ان میں برکت کی دعا فرمائی، تو فرمایا: ”جب تم کچھ (کھجوریں) لینا چاہو تو اپنا ہاتھ داخل کرنا اور انہیں بکھیرنا نہیں۔“ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے ان کھجوروں میں سے اتنے اتنے وسق اللہ کی راہ میں دئیے، پس انہوں نے بیان کیا: ہم ان میں سے کھاتے اور کھلاتے تھے اور وہ میری چادر میں تھیں حتیٰ کہ وہ عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کے ایام میں ختم ہوئیں۔
تخریج الحدیث: «سنن ترمذي، ابواب المناقب، باب مناقب لابي هرهره رضى الله عنه، رقم: 3839. مسند احمد: 352/2. قال الشيخ الالباني، وشعيب الارناوط: اسناده حسن.»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 543 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 543
فوائد:
(1).... بعض روایات میں ہے، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ پر اسلام میں تین مصیبتیں سب سے سخت پہنچیں: (1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات۔ (2) سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت۔ (3) توشہ دان کا جاتے رہنا۔
لوگوں نے پوچھا: توشہ دان کیا ہے؟ پھر توشہ دان کی سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے تفصیل بیان کی، بعض روایات میں ہے کہ پچاس وسق میں نے اللہ کے راستے میں صدقہ کیا، بعض روایات میں ہے کہ 21 کھجوریں تھیں۔ اس سے نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزے کا اثبات ہوتا ہے کہ چند کھجوروں میں اللہ ذوالجلال نے برکت ڈال دی۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ معجزات کو ہم باعث برکت سمجھتے تھے اور تم لوگ ان سے ڈرتے ہو۔
ایک مرتبہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے اور پانی تقریباً ختم ہوگیا، نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو بھی پانی بچ گیا ہو اسے تلاش کرو۔“ چنانچہ لوگ ایک برتن میں تھوڑا سا پانی لائے، آپ نے اپنا ہاتھ برتن میں ڈال دیا اور فرمایا: ”برکت والا پانی لو اور برکت تو اللہ تعالیٰ ہی کی طرف سے ہوتی ہے۔“ میں نے دیکھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کے درمیان سے پانی فوارے کی طرح پھوٹ رہا تھا۔ (بخاري، رقم: 3579)
معلوم ہوا معجزات پر ایمان لانا چاہیے، ان کو جھٹلانا نہیں چاہیے۔ کیونکہ یہ نبی کے ہاتھوں اللہ کے اذن سے صادر ہوتے ہیں۔
(2).... وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے۔ اور ایک صاع کا وزن پونے تین سیر ہوتا ہے۔ اور ایک وسق چار من پانچ سیر کا ہوتا ہے۔
مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 543