مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الجهاد
جہاد کے فضائل و مسائل
غزوۂ بدر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا
حدیث نمبر: 539
اَخْبَرَنا النَّضْرُ، نَا خَالِدُ الْحَذَّاءِ، عَنْ عِکْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَهُوَ فِی قُبَّةٍ یَوْمِ بَدْرٍ: اَللّٰهُمَّ اِنِّیْ اَنْشُدُكَ عَهْدَكَ وَوَعْدَكَ، فَقَالَ اَبُوْبَکْرٍ: یَا رَسُوْلَ اللّٰهِ، قَدْ اَلْحَتَ عَلٰی رَبِّكَ بَعْضِ مَنَاشَدَتِكَ۔ وَهُوَ فِی الدِّرْعِ۔ فَخَرَجَ وَهُوَ یَقُوْلُ: ﴿وَلَهٗ الْکِبْرِیَاءُ فِی السَّمَوٰتِ﴾ وَ ﴿بَلِ السَّاعَةُ مَوْعِدُهُمْ وَالسَّاعَةُ اَدْهٰی وَاَمَرَّ﴾.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ بدر کے دن جبکہ آپ ایک خیمے میں تھے فرمایا: ”اے اللہ! میں تجھ سے تیرے عہد اور تیرے وعدے کا سوال کر رہا ہوں۔“ تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، اللہ کے رسول! آپ نے اپنے رب سے بڑے الحاح کے ساتھ دعا فرما لی، پس آپ (خیمے سے) باہر تشریف لائے، اور فرما رہے تھے: ”آسمانوں میں اسی کی کبریائی ہے۔ اور بلکہ قیامت ان کے وعدہ کا وقت ہے جبکہ قیامت بڑی آفت اور بڑی ناگوار چیز ہے۔“
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الجهاد، باب ما قبل فى درع النبى صلى الله عليه واله وسلم، رقم: 2915. مسلم، كتاب الجهاد، باب الامداد بالملائكه فى غزوه بدر الخ، رقم: 1763، رقم: 3081. مسند احمد: 329/1.»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 539 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 539
فوائد:
نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی تو اللہ ذوالجلال نے اس دعا کو قبول فرمایا اور فرشتوں کو نازل فرمایا: ﴿اِذْ تَسْتَغِیْثُوْنَ رَبَّکُمْ فَاسْتَجَابَ لَکُمْ اَنِّیْ مُمِدُّکُمْ بِاَلْفٍ مِّنَ الْمَلٰٓئِکَةِ مُرْدِفِیْنَ﴾ (الانفال:9).... ”اس وقت کو یاد کرو جب تم اپنے ربّ سے فریاد کررہے تھے، پھر اللہ تعالیٰ نے تمہاری سن لی کہ میں تم کو ایک ہزار فرشتوں سے مدد دوں گا جو لگاتار چلے آئیں گے۔“
معلوم ہوا اللہ سے بڑے الحاح و تضرع (گڑگڑاہٹ) اور اس کی صفات اور وعدوں کا واسطہ دے کر مانگنا چاہیے، جس سے دعا جلد قبول ہو گی۔
مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 539