Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند اسحاق بن راهويه
كتاب البيوع
خرید و فروخت کے احکام و مسائل
غلہ کی خرید و فروخت
حدیث نمبر: 456
اَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّزَاقِ، نَا مَعْمَرٌ، عَنِ ابْنِ طَاؤُوْسٍ، عَنْ اَبِیْهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنِ ابْتَاعَ طَعَامًا فَـلَا یَبِعْهٗ حَتَّی یَقْبِضَهٗ۔ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَاَحْسِبُ کُلَّ شَیْئٍ بِمَنْزِلَةِ الطَّعَامِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص غلہ خریدے تو وہ اسے فروخت نہ کرے حتیٰ کہ اسے قبضے میں لے لے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: میں ہر چیز کو غلے کے مقام پر ہی خیال کرتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب البيوع، باب الكيل على البائع والمعطي، سنن ابوداود، رقم: 3499، 3498، 3495، 9492.»

مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 456 کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 456  
فوائد:
مذکورہ احادیث سے معلوم ہوا مال کو قبضے میں لینے سے پہلے اس کی بیع جائز نہیں ہے۔ اگر قبضے میں ہو تو کسی وقت بھی آگے فروخت کرسکتا ہے، اسی طرح گوداموں میں پڑے مال کو فروخت کرنا کہ جس پر گاہک لگتے رہتے ہیں جبکہ کوئی بھی خریدار مال وہاں سے نہیں اٹھاتا، جبکہ بسا اوقات بتائی گئی چیز بھی وہاں کم ہوتی ہے اور اس کا نقصان آخر میں خریدنے والے کو ہوتا ہے۔ سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے جو قیاس کیا، وہ ان احادیث کا علم نہ ہونے کی وجہ سے تھا۔ حالانکہ احادیث میں موجود ہے کہ کوئی بھی چیز قبضے میں لینے سے پہلے فروخت کرنا جائز نہیں ہے۔ جیسا کہ سیّدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے سودے کو اُسی جگہ بیچنے سے منع فرمایا ہے، جہاں اسے خریدا جاتا، حتی کہ اسے اپنے گھروں کی طرف لے جائیں۔ (صحیح ابوداود، رقم: 2988)
سیّدنا حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے مروی روایت میں ہے کہ جب تم کوئی چیز خریدو تو اسے قبضے میں لینے سے پہلے فروخت نہ کرو۔ (مسند احمد: 3؍ 403)
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 456