Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند اسحاق بن راهويه
كتاب البيوع
خرید و فروخت کے احکام و مسائل
کن کن چیزوں کی اجرت لینا جائز نہیں
حدیث نمبر: 436
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدُ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، نا الْقَاسِمُ بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ مُعَاوِيَةَ الْمَهْدِيِّ، قَالَ: قَالَ لِي أَبُو هُرَيْرَةَ: يَا مَهْدِيُّ، ((نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ كَسْبِ الْحَجَّامِ، وَعَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ، وَعَنْ كَسْبِ الزَّمَّارَةِ، وَعَنْ عَسْبِ الْفَحْلِ)).
معاویہ المہدی نے بیان کیا، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے مجھے کہا: اے مہدی! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنے لگانے والے کی کمائی، کتے کی قیمت، بانسری بجانے والے پیشے کی کمائی اور سانڈ کی جفتی کرانے کی کمائی سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن نسائي، كتاب البيوع، باب بيع ضراب الجمل، رقم: 4673. قال الشيخ الالباني: صحيح، مسند احمد: 299/2. سنن ابوداود، رقم: 3421.»

مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 436 کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 436  
فوائد:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا سینگی لگانا، کتے کی قیمت لینا اور بانسری بجا کر اور سانڈ کی جفتی کے پیسے لینے جائز نہیں ہے۔
(1).... سینگی لگانے کے پیسے لینے سے منع فرمایا۔ لیکن صحیح بخاری میں ہے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ابوطیبہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پچھنا لگایا تو آپ نے ایک صاع کھجور (بطور اجرت) انہیں دینے کے لیے حکم فرمایا۔ (بخاري، رقم: 2102)
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ سینگی لگانے کی اجرت لینا جائز ہے۔ کیونکہ اگر جائز نہ ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابو طیبہ رضی اللہ عنہ کو نہ دیتے اور منع فرمانے کی وجہ یہ ہے کہ ضرورت کے بغیر لینا جائز نہیں۔
(2).... معلوم ہوا کہ کتے کی قیمت لینا جائز نہیں ہے۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شکاری کتے کے علاوہ ہر کتے کی قیمت سے منع فرمایا ہے۔ (صحیح نسائی، رقم: 4353)
امام شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اگر (استثناء والی) حدیث قابل حجت ہو تو اس حدیث کو مطلق پر محمول کرتے ہوئے یوں کہا جائے گا: شکاری کتے کے علاوہ باقی کتوں کی تجارت حرام ہوگی۔ (نیل الاوطار: 3؍ 512)
(3).... معلوم ہوا کہ بانسری بجانے والے کی کمائی ناجائز ہے، کیونکہ بانسری اور موسیقی کے تمام آلات دین اسلام میں جائز نہیں ہیں، اس لیے ان کے ذریعے حاصل کی گئی آمدن بھی جائز نہیں ہے۔
(4).... معلوم ہوا کہ کسی بھی نر جانور کی جفتی کے بدلے معاوضہ وصول کرنا بھی جائز نہیں ہے۔ جمہور علماء اسی کے قائل ہیں، لیکن امام مالک رحمہ اللہ کا موقف ہے کہ نر کو جفتی کے لیے معلوم مدت تک اجرت پر دینا جائز ہے۔
جمہور کا موقف راجح ہے۔ (نیل الاوطار: 3؍ 515)
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 436