Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند اسحاق بن راهويه
كتاب المناسك
اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
ابراہیم علیہ السلام کا لوگوں میں حج کا اعلان کرنا
حدیث نمبر: 388
اَخْبَرَنَا وَکِیْعٌ، نَا الرَّبِیْعُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنِ ابْنِ طُهْفَةَ، عَنْ اَبِی الطُّفَیْلِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: لَمَّا اُمِرَ اِبْرَاهِیْمُ اَنْ یُّؤَذِّنَ فِی النَّاسِ بِالْحَجِّ، رُفِعَتْ لَهٗ الْقُرٰی، وَتَوَاضَعَتْ لَهُ الْجِبَالُ، فَقَالَ: یَا اَیُّهَا النَّاسُ اَجِیْبُوْا رَبَّکُمْ، فَاَجَابُوْهٗ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا: جب ابراہیم علیہ السلام کو حکم دیا گیا کہ وہ لوگوں میں حج کا اعلان کریں، تو ان کے لیے بستیاں بلند کر دی گئیں اور پہاڑ پست کر دیئے گئے، تو انہوں نے فرمایا: لوگو! اپنے رب کی دعوت کو قبول کرو، تو انہوں نے اسے قبول کیا۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبله»

مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 388 کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 388  
فوائد:
ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ اَذِّنْ فِی النَّاسِ بِالْحَجِّ یَاْتُوْكَ رِجَالًا وَّ عَلٰی کُلِّ ضَامِرٍ یَّاْتِیْنَ مِنْ کُلِّ فَجٍّ عَمِیْقٍ﴾ (الحج:27).... اور (اے ابراہیم علیہ السلام!) لوگوں میں حج کی منادی کردو لوگ تیرے پاس پیادہ بھی آئیں گے اور دبلے پتلے اونٹوں پر بھی دور دراز کی راہوں سے آئیں گے۔
سیّدنا ابراہیم علیہ السلام نے عرض کیا: اس بے آباد ویرانے سے باہر آبادیوں تک میری آواز کیسے پہنچے گی؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اعلان کرنا تمہارا کام ہے اور اسے لوگوں تک پہنچانا ہمارا کام ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے سیّدنا ابراہیم علیہ السلام کا یہ اعلان نہ صرف اس وقت کے زندہ انسانوں تک پہنچا دیا، بلکہ عالم ارواح میں تمام روحوں تک بھی یہ آواز پہنچا دی گئی۔
جس جس شخص کی قسمت میں بیت اللہ کی زیارت لکھی تھی اس نے سیّدنا ابراہیم علیہ السلام کے اعلان کے جواب میں لبیک کہی۔ حج کے تلبیہ کی اصل بنیاد سیّدنا ابراہیم علیہ السلام کے اسی اعلان کا جواب ہے۔ (تفسیر ابن کثیر، سورة الحج:27)
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 388