مسند اسحاق بن راهويه
كتاب المناسك
اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
دورانِ طواف رمل کرنا
حدیث نمبر: 385
اَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَةَ، عَنِ (ابْنِ اَبِیْ) حُسَیْنٍ، عَنْ اَبِی الطُّفَیْلِ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ زَعَمَ قَوْمُكَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَدْ رَمَلَ وَاِنَّهٗ سُنَّةٌ، فَقَالَ: صَدَقُوْا وَکَذَبُوْا، وَقَالَ فَطَرٌ عَنْ اَبِی الطُّفَیْلِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: صَدَقَوُاْ اِنَّهٗ رَمَلَ، وَکَذَبُوْا اِنَّهٗ سُنَّةٌ.
ابوالطفیل رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا: آپ کی قوم کے افراد نے کہا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (طواف کے دوران) رمل کیا، اور یہ کہ وہ سنت ہے، انہوں نے فرمایا: وہ ٹھیک کہتے ہیں اور غلط کہتے ہیں، فطر نے ابوالطفیل کے حوالے سے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا، انہوں نے کہا: انہوں نے ٹھیک کہا ہے کہ آپ نے رمل کیا ہے، اور انہوں نے یہ غلط کہا ہے کہ وہ سنت ہے۔
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الحج، باب استحباب الرمل فى الطواف والعمرة الخ، رقم: 1264. مسند حميدي، رقم: 511.»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 385 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 385
فوائد:
رمل کندھے ہلاتے ہوئے ہلکی ہلکی دوڑ لگانے کو کہتے ہیں۔ سات ہجری میں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ تشریف لائے تو مشرکوں نے کہا: محمد صلی اللہ علیہ وسلم آئے ہیں اور ان کے ساتھ ایسے لوگ ہیں جنہیں یثرب (یعنی مدینہ) کے بخار نے کمزور کردیا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طواف کے پہلے تین چکروں میں رمل کرنے کا حکم دیا اور دونوں یمانی رکنوں کے درمیان حسب معمول چلنے کا حکم دیا۔ تو سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا یہ موقف تھا کہ وہ ایک سبب کی وجہ سے رمل تھا نہ کہ یہ سنت موکدہ ہے، اس لیے انہوں نے فرمایا کہ لوگوں نے جھوٹ بولا یا غلط بات کہی ہے۔ لیکن سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کا فتویٰ یہ تھا کہ اگرچہ اب وہ صورت تو نہیں ہے لیکن اس کے باوجود ((لَا نَدَعُ شَیْئًا کُنَّا نَفْعَلُهٗ عَلٰی عَهْدِ رَسُوْلِ اللّٰهِ)) (سنن ابي داود، رقم: 1887۔ سنن ابن ماجة، رقم: 2952) ”ہم کسی ایسی چیز کو نہیں چھوڑیں گے جسے ہم عہد رسالت میں کیا کرتے تھے۔“
معلوم ہوا طواف میں رمل کرنا مشروع ہے۔ اگر یہ منسوخ ہونا ہوتا تو فتح مکہ کے بعد منسوخ ہوجاتا۔
مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 385