مسند اسحاق بن راهويه
كتاب المناسك
اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
تلبیہ کب تک کہنا چاہیے
حدیث نمبر: 365
اَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ، نَا زُهَیْرٌ، اَوْ خَیْثَمَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمٰنِ، وَهُوَ ابْنُ اَبِیْ لَیْلٰی، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ لَبّٰی لِلْعُمْرَةِ، حَتَّی اسْتَلَمَ الْحَجَرَ، لِلْحَجِّ حَتّٰی رَمَی الْجَمْرَةَ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ کے لیے تلبیہ پکارا حتیٰ کہ آپ نے حجر اسود کا استلام کیا، اور حج کے لیے تلبیہ پکارا حتیٰ کہ جمرہ کی رمی کی۔
تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب المناسك، باب متي يقطع التلبية، رقم: 1815 قال الالباني: صحيح»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 365 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 365
فوائد:
معلوم ہوا عمرہ میں تلبیہ طواف شروع کرنے سے قبل بند کردینا چاہیے۔ جامع ترمذی میں ہے سیّدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے: ((کَانَ یُمْسِكُ عَنِ التَّلْبِیَّةِ فِی العمرة اِذَا اسْتَلَمَ الْحَجَرَ۔)) (سنن ترمذي، ابواب الحج، باب ما جاء متی تقطع التلبیة فی العمرة:919) ”نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عمرہ میں حجر اسود کا استلام کرتے ہی تلبیہ کہنا بند کردیتے۔“
مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 365