مسند اسحاق بن راهويه
كتاب المناسك
اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
حج میں سر کے بال منڈوانے کی فضیلت
حدیث نمبر: 360
اَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِیْرٍ، حَدَّثَنِیْ اَبِیْ قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ اِسْحَاقَ یَقُوْلُ: حَدَّثَنِیْ عَبْدُاللّٰهِ بْنُ اَبِیْ نُجَیْحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: حَلَقَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فِیْ حَجَّتِهِ، فَحَلَقَ نَاسٌ وَقَصَرَ اٰخَرُوْنَ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَرْحَمُ اللّٰهُ الْمُحَلِّقِیْنَ، فَقَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰهِ: وَالْمُقَصِّرِیْنَ؟ فَقَالَ: یَرْحَمُ اللّٰهُ الْمُحَلِّقِیْنَ، فَقَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰهِ، وَالْمُقَصِّرِیْنَ؟ فَقَالَ: یَرْحَمُ اللّٰهُ الْمُحَلِّقِیْنَ، فَقَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰهِ، وَالْمُقَصِّرِیْنَ؟ فَقَالَ: وَالْمُقَصِّرِیْنَ، فَقَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰهِ، مَا بَالُ الْمُحَلِّقِیْنَ؟ لَمْ ظَاهَرْتَ لَهُمُ التَّرَحُّمَ، قَالَ: اِنَّهُمْ لَمْ یَشْکُوْا.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے حج کے دوران سر کے بال منڈوائے، تو کچھ صحابہ کرام رضوان اللہ علہیم اجمعین نے بال منڈوائے جبکہ باقی نے بال کتروائے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ سر کے بال منڈوانے والوں پر رحم فرمائے“، انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اور بال کتروانے والوں پر؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ سر کے بال منڈوانے والوں پر رحم فرمائے۔“ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! بال کتروانے والوں پر؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ بال منڈوانے والوں پر رحم فرمائے۔“ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! بال کتروانے والوں پر؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اور بال کترانے والوں پر۔“ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! بال منڈوانے والوں کا کیا معاملہ ہے؟ آپ نے ان کے لیے ترحم (اللہ ان پر رحم فرمائے) کا اظہار کیوں فرمایا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس لیے کہ انہوں نے شک کا اظہار نہیں کیا (میری اتباع میں سر کے بال منڈوالیے)۔“
تخریج الحدیث: «تقدم تخريجة: 715»