مسند اسحاق بن راهويه
كتاب المناسك
اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
حج کی اقسام کا بیان
حدیث نمبر: 358
اَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَیْلٍ، نَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَکَمِ قَالَ: سَمِعْتُ مُجَاهِدًا یُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ رَّسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: هٰذِہِ عُمْرَةَ اسْتَمْتَعْنَا بِهَا، فَمَنْ لَّمْ یَکُنْ مَعَہٗ ہَدْیٌ فَلْیَحِلَّ، فَقِیْلَ لَهٗ: اَیُّ الْحِلِّ؟ قَالَ: اَلْحِلُّ کُلُّهٗ، فَقَالَ: قَدْ دَخَلَتِ العمرة فِی الْحَجِّ اِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَةِ۔ قَالَ اِسْحَاقُ: یَعْنِی اَنَّ العمرة جَائِزَةٌ فِی اَشْهُرِ الْحَجِّ اِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ، وَذٰلِكَ اَنَّ الْجَاهِلِیَّةَ کَانُوْا لَا یَرَوْنَ العمرة فِی اَشْهُرِ الْحَجِّ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ عمرہ ہے جس سے ہم نے فائدہ اٹھایا، پس جس کے پاس قربانی کا جانور نہ ہو تو وہ احرام کھول دے“، آپ سے عرض کیا گیا، کون سا حلال ہونا مراد ہے؟ (یعنی: احرام کی کون سی پابندیوں سے رخصت مل گئی ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمام امور (جو کہ احرام کی وجہ سے حرام تھے) حلال ہو گئے ہیں۔“ فرمایا: ”قیامت کے دن تک کے لیے عمرہ حج میں داخل ہو گیا ہے۔“ اسحاق رحمہ اللہ نے فرمایا: یعنی حج کے مہینوں میں عمرہ کرنا قیامت کے دن تک کے لیے جائز ہے اور یہ اس لیے کہ دور جاہلیت والے حج کے مہینوں میں عمرہ کرنا جائز نہیں سمجھتے تھے۔
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الحج، باب جواز العمرة فى اشهر الحج، رقم: 1241. سنن ابوداود، رقم: 1790. سنن نسائي، رقم: 2815. سنن ابن ماجه، رقم: 2977»