مسند اسحاق بن راهويه
كتاب المناسك
اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
10 ذوالحجہ کو رمی، قربانی، حجامت اور طوافِ زیارت کی ترتیب کا بیان
حدیث نمبر: 344
اَخْبَرَنَا الثَّقَفِیُّ، نَا خَالِدٌ، عَنْ عِکْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ اَنَّ سَائِلًا سَأَلَهٗ فَقَالَ: حَلَقْتُ قَبْلَ اَنْ اَذْبَحَ، قَالَ: اذْبَحْ وَلَا حَرَجَ، فَقَالَ: طُفْتُ قَبْلَ اَنْ اَرْمِیَ، فَقَالَ: اِرْمِ وَلَا حَرَجَ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا کہ کسی سوال کرنے والے نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا تو اس نے کہا: میں نے قربانی کا جانور ذبح کرنے سے پہلے سر کے بال مونڈھ لیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ذبح کر لو، کوئی حرج نہیں۔“ اس نے کہا: میں نے رمی کرنے سے پہلے طواف کر لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(اب) رمی کر لو کوئی حرج نہیں۔“
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الحج، باب الحلق قبل الذبح، رقم: 1721. سنن ابي داود، رقم: 1983. سنن نسائي، رقم: 3067. سنن ابن ماجة، رقم: 3050»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 344 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 344
فوائد:
10 ذوالحجہ کو جمرہ عقبہ پر رمی، قربانی، حجامت اور طواف زیارت ان کو ترتیب سے کرنا افضل ہے۔ جیسا کہ صحیح مسلم میں ہے، سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مزدلفہ سے منی آنے کے بعد پہلے) جمرہ عقبہ کو کنکریاں ماریں، پھر اونٹوں کی طرف تشریف لائے اور انہیں ذبح کیا، (پاس ہی) حجام بیٹھا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ہاتھ کے اشارے سے سر مونڈنے کا حکم دیا۔ اس نے سر کا دایاں حصہ مونڈ دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بال نزدیک بیٹھے ہوئے لوگوں میں تقسیم کردیے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجام کو سر کا بایاں حصہ مونڈنے کا حکم دیا۔ پھر پوچھا: ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کہاں ہے؟ (وہ حاضر ہوئے تو) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ بال ان کو عنایت فرما دئیے۔ (مسلم، کتاب الحج، باب بیان ان السنة یوم النحر ان یرمی ثم .... الخ)
لیکن اگر ترتیب نہ بھی رہے یا آگے پیچھے ہوجائے یعنی قربانی پہلے کرلی، پھر کنکریاں ماریں یا حجامت پہلے، قربانی بعد میں تو یہ بھی جائز ہے۔
مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 344