Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند اسحاق بن راهويه
كتاب المناسك
اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
وہ جانور جنہیں حرم میں قتل کرنا جائز ہے
حدیث نمبر: 327
اَخْبَرَنَا جَرِیْرٌ، عَنْ لَیْثِ بْنِ اَبِیْ سُلَیْمٍ، عَنْ طَاؤُوْسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسِ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ، وَعَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: خَمْسٌ هُنَّ فَوَاسِقٌ، یُقْتَلْنَ فِی الْحَرَمِ، وَیَقْتُلُهُنَّ الرَّجُلُ وَهُوَ مُحْرِمٌ: اَلْفَارَةُ وَالْعَقْرَبُ، وَالْکَلْبُ الْعَقُوْرُ، وَالْحِدَأْةُ، وَالْغُرَابُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ جانور ہیں وہ فاسق ہیں، انہیں حرم میں بھی قتل کیا جا سکتا ہے، اور محرم شخص بھی انہیں قتل کر سکتا ہے: چوہا، بچھو، کاٹنے والا کتا، چیل اور کوا۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب بدء الخلق، باب خمس من الدواب فواسق يقتلن فى الحرم، رقم: 3314. مسلم، كتاب الحج، باب يا يندب للمحرم وغيره الخ، رقم: 1200. سنن ابوداود، رقم: 1846. 1847. سنن ترمذي، رقم: 837. سنن نسائي، رقم: 2828. سنن ابن ماجه، رقم: 3086. 3088»

مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 327 کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 327  
فوائد:
حدود حرم میں یا محرم آدمی شکار نہیں کرسکتا اس پر پابندی ہے۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿یٰٓاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقْتُلُوا الصَّیْدَ وَ اَنْتُمْ حُرُمٌ ﴾ (المائدة: 95) شریعت نے حدود حرم میں قتل وغارت سے بھی بڑی سختی سے منع کیا ہے۔
مذکورہ بالا جانوروں کو ہر جگہ قتل کرنا جائز ہے، کیونکہ یہ نقصان پہنچانے والے جانور ہیں، اس لیے ان کو فواسق کہا گیا ہے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ ان جانوروں کو قتل کرنا ثواب ہے، کیونکہ شریعت کے ہر حکم پر عمل کرنے سے ثواب ملتا ہے اور یہ جانور مخصوص نہیں، بلکہ بچھو اور اس پر قیاس کرتے ہوئے جتنے موذی جانور ہیں، بھڑ، بعض احادیث میں سانپ کا بھی تذکرہ ہے۔
اَلْکَلْبُ الْعَقُوْرُ:.... ہر کاٹنے اور چیر پھاڑ کرنے والے درندے کو کہتے ہیں جیسے شیر، چیتا، بھیڑیا، ریچھ وغیرہ۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 327