مسند اسحاق بن راهويه
كتاب المناسك
اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
طوافِ وداع کا بیان
حدیث نمبر: 321
اَخْبَرَنَا سُفْیَانُ، عَنْ سُلَیْمَانَ الْاَحْوَلِ، عَنْ طَاؤُوْسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: کَانَ النَّاسُ یَنْصَرِفُوْنَ فِیْ کُلِّ وَجْهٍ، فَاَمَرَہُمْ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ اَنْ یَّکُوْنَ اَخِرُ عَهْدِهِمْ بِالْبَیْتِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، لوگ (حج کے اعمال سے فارغ ہوکر منیٰ سے) ہر طرف سے (اپنے اپنے وطن و علاقے کو) واپس چلے جاتے تھے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم فرمایا: ”کہ ان کا آخری وقت بیت اللہ کے پاس (طواف میں) گزرے۔“
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الحج، باب وجوب طواف الوداع و سقوطه عن الحائض، رقم: 1327. سنن ابوداود، كتاب المناسك، باب فى الوداع، رقم: 2002. سنن ابن ماجه، رقم: 3070. مسند احمد: 222/1»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 321 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 321
فوائد:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا طواف وداع کرنا ضروری ہے اور کوشش کرنی چاہیے کہ جب مکہ معظمہ سے نکلنے لگے وطن واپسی آنے کے لیے یا مدینہ منورہ جانے کے لیے تو اس وقت اور اس کے بعد سفر شروع کردیں۔ جمہور کے نزدیک طواف وداع کرنا واجب ہے، اگر طواف وداع نہ کرے گا تو دم واجب ہوگا۔
مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 321