Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الجنائز
جنازے کے احکام و مسائل
میت کو غسل دینے کا بیان
حدیث نمبر: 262
أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ: ((ضَفَرْنَا شَعَرَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةَ قُرُونٍ ثُمَّ جَمَعْنَاهَا جَمِيعَهَا فَأَلْقَيْنَاهَا خَلْفَهَا)).
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی کے بالوں کی تین لٹیں بنائیں، پھر ہم نے ان سب کو اکٹھا کیا اور اسے ان کے پیچھے ڈال دیا۔

تخریج الحدیث: «السابق.»

مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 262 کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 262  
فوائد:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا میت کو غسل دیتے وقت دائیں طرف سے شروع کرنا چاہیے کیونکہ ہر اچھا کام دائیں جانب سے شروع کرنا مشروع ہے۔
یہ بھی معلوم ہوا اگر میت خاتون ہے تو اس کے بالوں میں تین مینڈھیاں بنا کے پیچھے ڈال دینا مسنون ہے۔ اور کنگھی بھی کرنی چاہیے۔ جیسا کہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ہم نے کنگھی کرکے ان کے بالوں کو تین لٹوں میں تقسیم کردیا تھا۔ (بخاري، رقم: 1254)
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 262