مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الصلوٰة
نماز کے احکام و مسائل
نمازی کے آگے سترہ بنانے کا بیان
حدیث نمبر: 164
أَخْبَرَنَا الْمَخْزُومِيُّ، نا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَصَمِّ، قَالَ: نا يَزِيدُ بْنُ الْأَصَمِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((تَقْطَعُ الصَّلَاةَ الْمَرْأَةُ، وَالْكَلْبُ، وَالْحِمَارُ))، وَيَقِي ذَلِكَ مِثْلُ مُؤَخِّرَةِ الرَّحْلِ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورت، کتا اور گدھا (نمازی کے آگے سے گزر کر) نماز توڑ دیتا ہے جبکہ پالان کی آخری لکڑی جیسی چیز اسے بچا دیتی ہے۔“
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الصلاة، باب قدر ما بستر المصلي، رقم: 510. انظر: 279.»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 164 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 164
فوائد:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا نمازی کے آگے اگر سترہ ہو تو کوئی بھی چیز گزر جائے نماز باطل نہیں ہوتی۔ اور ستر ے کی کم از کم مقدار یہ ہے کہ اونٹ کے پالان کے پچھلے حصے کی لکڑی کی اونچائی کے برابر ہو۔ نہ کہ چوڑائی کے، جیسا کہ دوسری حدیث سے ثابت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے (ہر) ایک کو نماز میں سترہ رکھنا چاہیے خواہ تیر کو ہی سترہ بنا لے۔“ (سلسلة الصحیحة، رقم: 2783)
اور کسی جانور کو سترہ بنانا بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔ (صحیح ابوداود، رقم: 641)
امام صنعانی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ یہ لکڑی بازو کے دو تہائی حصے کے برابر ہوتی ہے۔ (سبل السلام: 1؍ 413)
حضرت قتادہ رحمہ اللہ کا موقف ایک ہاتھ اور ایک بالشت ہے جیسا کہ آئندہ حدیث میں تذکرہ ہے۔
مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 164