مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الصلوٰة
نماز کے احکام و مسائل
نمازی کے آگے سے کتا، گدھا اور عورت گذرے تو نماز باطل ہوجاتی ہے
حدیث نمبر: 157
أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَبِي أَوْفَى، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((يَقْطَعُ الصَّلَاةَ الْكَلْبُ وَالْحِمَارُ وَالْمَرْأَةُ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کتا، گدھا اور عورت (نمازی کے آگے سے گزر کر) نماز توڑ ڈالتے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الصلاة، باب قدر ما يستر المصلي، رقم: 511. سنن ابن ماجه، رقم: 950. مسند احمد: 425/2.»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 157 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 157
فوائد:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کتے، گدھے اور عورت کے گزرنے سے نماز باطل ہو جاتی ہے۔ اس مسئلے میں فقہاء کا اختلاف ہے۔
جمہور علماء کا کہنا ہے کہ یہ تینوں چیزیں نماز کو باطل نہیں کرتیں بلکہ صرف اجر وثواب میں کمی کرتی ہیں۔ جبکہ امام احمد رحمہ اللہ کا موقف یہ ہے کہ صرف کتا گزرے تو نماز باطل ہوتی ہے، گدھے اور حائضہ عورت کے گزرنے سے نہیں ہوتی۔ (نیل الاوطار: 2؍ 210)
لیکن حدیث کے عموم سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ نماز لوٹانی چاہیے جیسا کہ ایک دوسری حدیث میں ہے کہ گدھے، عورت اور سیاہ کتے کے گزرنے پر نماز لوٹائی جائے۔ (سلسلة الصحیحة، رقم: 3323)
شیخ الاسلام ابن تیمیہ، علامہ ابن قیم، امام ابن حزمs کا موقف ہے: ان تینوں کے گزرنے سے نماز باطل ہو جاتی ہے۔ (توضیح الاحکام: 2؍ 72)
شیخ ابن باز رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ ان تینوں کے علاوہ اور کوئی گزرے تو نماز باطل نہیں ہوتی۔ (فتاویٰ اسلامیة: 1؍ 243۔244)
مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 157