Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الصلوٰة
نماز کے احکام و مسائل
تشہد میں چار چیزوں سے اللہ کی پناہ طلب کرنا
حدیث نمبر: 137
أَخْبَرَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، نا شُعْبَةُ، عَنْ بُدَيْلِ بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَعَوَّذُ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ وَعَذَابِ الْقَبْرِ وَالْمَسِيحِ الدَّجَّالِ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عذاب جہنم، عذاب قبر اور مسیح دجال سے پناہ طلب کیا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الجنائز، باب القبر، رقم: 1377. مسلم، كتاب المساجد، باب ما يستعاذ منه فى صلاة، رقم: 588. سنن ترمذي، رقم: 3604. سنن ابوداود، رقم: 983. سنن نسائي، رقم: 5517»

مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 137 کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 137  
فوائد:
دوسری حدیث میں ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص تشہد پڑھ چکے تو چار چیزوں سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرے وہ کہے:
((اَللّٰهُمَّ انِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْیَا وَالْمَمَاتِ وَمِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْمَسِیْحِ الدَّجَالِ۔)) (مسلم، کتاب المساجد، رقم: 588)
معلوم ہوا کہ مذکورہ بالا دعا تشہد کے بعد پڑھنی مسنون ہے۔ مذکورہ حدیث سے جہنم کا اثبات ہوتا ہے اور ان لوگوں کا رد ہوتا ہے جو جہنم کے منکر ہیں۔ جہنم سے تعوذ (پناہ مانگنے) کو مقدم کیا ہے، اس لیے کہ یہ وہ جگہ ہے کہ جس سے بڑھ کر کہیں بھی عذاب نہیں ہوگا۔ ((وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ۔)) معلوم ہوا کہ قبر کا عذاب بھی برحق ہے اور جو لوگ منکر ہیں ان کو اللہ ذوالجلال سے ڈرنا چاہیے۔ ((فِتْنَةِ الْمَسِیْحِ الدَّجَّالِ۔)) مسیح، ممسوح العین کے معنی میں ہے۔ کیونکہ اس کی آنکھ نہیں ہوگی اور دائیں آنکھ سے کانا ہوگا۔
دَجَّال، دجل سے ہے جس کا معنی جھوٹ ہے۔ کیونکہ یہ شخص الوہیت کا مدعی ہوگا اور لو گوں کی آزمائش کے لیے اللہ تعالیٰ اس سے کچھ خرق عادت کام بھی کروائے گا، جس سے بہت سے لوگ فتنوں میں پڑ جائیں گے۔ اور نیک لوگ اللہ کی توفیق سے اسے پہچان لیں گے۔ اور اس کا فتنہ آخری زمانے میں ہوگا اور یہ قیامت کی بڑی نشانیوں میں سے ایک ہے۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 137