Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الطهارة
طہارت اور پاکیزگی کے احکام و مسائل
کتا برتن میں منہ ڈالے تو سات مرتبہ دھونا چاہئیے
حدیث نمبر: 91
أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، نا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي رُزَيْنٍ، قَالَ: رَأَيْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَضْرِبُ بِيَدِهِ عَلَى جَبْهَتِهِ بِالْعِرَاقِ وَهُوَ يَقُولُ: يَا أَهْلَ الْعِرَاقِ تَزْعُمُونَ أَنِّي أَكْذِبُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيكُونَ لَكُمُ الْمَهْنَأُ وَعَلَيَّ الْإِثْمُ، أَشْهَدُ لَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ((إِذَا وَلَغَ الْكَلْبُ فِي إِنَاءِ أَحَدِكُمْ فَلْيَغْسِلْهُ سَبْعَ مَرَّاتٍ، وَإِذَا انْقَطَعَ شِسْعُ نَعْلِهِ فَلَا يَمْشِ فِي الْأُخْرَى حَتَّى يُصْلِحَهَا)).
ابورزین نے بیان کیا، میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو عراق میں اپنا ہاتھ اپنی پیشانی پر مارتے ہوئے دیکھا، اور وہ کہہ رہے تھے: عراق والو! کیا تم کہتے ہو کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذمے جھوٹ لگاؤں گا تاکہ تمہارے لیے خوش گواری ہو جائے اور میرے ذمے گناہ لگ جائے، میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جب کتا تم میں سے کسی کے برتن میں منہ ڈال دے تو وہ اسے سات بار دھوئے، اور جب اس کے جوتے کا تسمہ ٹوٹ جائے تو وہ دوسرے میں نہ چلے حتیٰ کہ وہ اس کی مرمت کر لے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجه، كتاب الطهارة، باب غسل الاناء من ولوغ الكلب، رقم: 353. قال الشيخ الالباني: صحيح. مسند احمد: 424/2. ادب المفرد، رقم: 956»

مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 91 کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 91  
فوائد:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا اہل عراق میں شروع سے ہی معزز لوگوں کا احترام کرنا موجود نہیں تھا۔ اور اس زمین سے بڑے بڑے فتنے اٹھے۔ کوفہ اور اہل کوفہ فساد میں معروف ہیں۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 91