Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الايمان
ایمان کا بیان
تقدیر کے بارے میں کلام کرنے والے
حدیث نمبر: 76
اَخْبَرَنَا بَقِیَّۃُ بْنُ الْوَلِیْدِ، نَا الْاَوْزَاعِیُّ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عُتُبَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ عُبَیْدٍ الْمَکِّیِّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّہٗ قِیْلَ لَہٗ: اَنَّ رَجُلًا قَدِمَ عَلَیْنَا، یَتَکَلَّمُ فِی الْقَدْرِ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: اَرُوْنِیْہِ آخُذُ بِرَأْسِہِ، فَوَاللّٰہِ لَئِنْ وَقَعَتْ رَقَبَتُہٗ فِی یَدِیْ لَادَقَّنَّهَا، وَلَئِنْ وَقَعَ اَنْفَہٗ فِی فَمِیْ لَاَعْضَنَّہٗ، فَاِنِّیْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ: کَأَنِّیْ بِنِسَاءِ بَنِیْ فَہْمٍ یَطُفْنَ بِالْخَزْرَجِ، حَتَّی یَخْرُجُوا اللّٰہَ مِنْ اَنْ یَّقْدِرَ الْخَیْرِ، کَمَا اَخْرَجُوْہٗ مِنْ اَنْ یَّقْدِرَ الشَّرَّ.
محمد ابن عبید المکی نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا، ان سے کہا گیا: ایک آدمی ہمارے ہاں آیا، وہ تقدیر کے بارے میں کلام کرتا ہے، تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: وہ مجھے دکھاؤ میں اسے سر سے پکڑوں گا، اللہ کی قسم! اگر اس کی گردن میرے ہاتھ میں آ گئی تو میں سے توڑدوں گا، اگر اس کی ناک میرے منہ میں آ گئی تو میں اسے کاٹ دوں گا، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: گویا میں بنو فہم کی خواتین کے پاس ہوں وہ خزرج کے ساتھ چکر لگا رہی ہیں (گویا ان کے سرین حالت شرک میں ٹکرا رہے ہیں) اللہ کی قسم! ان کے متعلق ان کی برئی رائے ختم نہیں ہو گی حتیٰ کہ وہ اللہ کو اس سے خارج کر دیں کہ خیر مقدر کی جائے جیسا کہ انہوں نے اس سے خارج کیا کہ شر مقدر کیا جائے۔

تخریج الحدیث: «مسند احمد: 330/1. قال شعيب الارناوط: اسناده ضعيف، المطالب العاليه: 81/3، رقم: 2936»