Note: Copy Text and paste to word file

مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الايمان
ایمان کا بیان
اچھے اشعار کہنے اور سننے جائز ہیں
حدیث نمبر: 50
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، نا شَرِيكٌ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ أَصْدَقَ كَلِمَةٍ قَالَتْهَا الْعَرَبُ قَوْلُ لَبِيدٍ: أَلَا كُلُّ شَيْءٍ مَا خَلَا اللَّهَ بَاطِلٌ،وَإِنْ كَادَ أُمَيَّةُ بْنُ أَبِي الصَّلْتِ لَيُسْلِمُ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عرب نے جو کلام کیا ہے اس میں سے سب سے سچی بات لبید (شاعر) کی بات ہے سنو: اللہ کے علاوہ ہر چیز باطل (ختم ہونے والی) ہے۔ قریب تھا کہ امیہ بن ابی صلت اسلام قبول کر لیتا۔

تخریج الحدیث: «مسند حميدي، رقم: 1053. انظر ما قبله»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 50 کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 50  
فوائد:
مذکورہ احادیث سے معلوم ہوا کہ اچھے اشعار کہنے اور سننے جائز ہیں۔ لبید عرب کا مشہور ومعروف شاعر تھا اور مسلمان ہوگیا تھا۔ امیہ بن ابی صلت ایک غیر مسلم شاعر تھا۔ لیکن اس کے اشعار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پسند فرمائے ہیں معلوم ہوا کہ اچھے اشعار غیر مسلم بھی پڑھے تو سننے جائز ہیں۔ لیکن برے اشعار مسلمان بھی سنائے تو سننے جائز نہیں ہیں۔ مذکورہ بالا اشعار میں ((اَ لَا کُلُّ شَیْئٍ مَا خَلَا اللّٰہَ بَاطِلٌ)) ہے جو ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿کُلُّ مَنْ عَلَیْهَا فَانٍ() وَیَبْقٰی وَجْہُ رَبِّکَ ذُو الْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ﴾ (الرحمن: 26۔27)
زمین پر جو ہیں سب فنا ہونے والے ہیں۔ صرف تیرے رب کی ذات جو عظمت اور عزت والی ہے باقی رہ جائے گی۔ کا ترجمان ہے۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 50