مسند اسحاق بن راهويه
كتاب العلم
علم کی اہمیت و فضیلت کا بیان
حدیث قبول کرنے میں احتیاط
حدیث نمبر: 17
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، نا مَعْمَرٌ، وَعَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كُنَّا نَحْفَظُ الْحَدِيْثَ فَقَطْ مِنْ رَسُوْلِ الله صَلَّى الله عَلَيهِ وسَلَّمَ فَأَمَّا إِذَا رَكَبْتُمْ كُلَّ صَعْبِ وَذَلْوْلٍ فَهَيْهَاتَ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، ہم صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث یاد کیا کرتے تھے، پس جب تم نے سخت اور نرم زمین پر چلنا شروع کر دیا، تو (تم پر اعتماد) دور کی بات ہے۔
تخریج الحدیث: «مسلم، المقدمه، باب النهي عن الرواية عن الضعفاء الخ، رقم: 7، سنن ابن ماجه، رقم: 27، مستدرك حاكم: 196/1، سنن دارمي، رقم: 427»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 17 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 17
فوائد: مذکورہ حدیث کا مطلب یہ ہے کہ ایک وقت ایسا تھا کہ:
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:
”ہم سن کر قبول کر لیتے کہ یہ حدیث رسول ہے۔“
اور سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں چھوٹے تھے، بعد میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے احادیث سن کر کثیر الروایت بن گئے لیکن فرماتے ہیں:
جب سے لوگوں نے غلط روایات بیان کرنی شروع کر دیں ہم نے روایات کو سننا ہی چھوڑ دیا۔
مسلم شریف کے الفاظ ہیں:
«لم نأخذ من الناس إلا ما نعرف .» [مقدمه مسلم]
”ہم لوگوں نے سننا چھوڑ دیا مگر جس حدیث کو ہم پہچانتے ہیں۔“
مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 17