Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

بلوغ المرام
كتاب الجامع
متفرق مضامین کی احادیث
4. باب الرهب من مساوئ الأخلاق
برے اخلاق و عادات سے ڈرانے اور خوف دلانے کا بیان
حدیث نمبر: 1303
وعن أبي بكر الصديق رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏لا يدخل الجنة خب ولا بخيل ولا سيء الملكة» ‏‏‏‏ أخرجه الترمذي وفرقه حديثين وفي إسناده ضعف.
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دھوکہ باز، بخیل اور بدخلق آدمی جنت میں داخل نہیں ہو گا۔ ترمذی نے اس کو روایت کیا ہے اور اس نے اسے دو احادیث کی صورت میں الگ الگ بیان کیا ہے اور اس کی سند میں ضعف ہے۔

تخریج الحدیث: «أخرجه الترمذي، البر والصلة، باب ما جاء في البخل، حديث:1963 وقال: حسن غريب.* صدقة وفرقد ضعيفان.»

حكم دارالسلام: ضعيف

بلوغ المرام کی حدیث نمبر 1303 کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1303  
تخریج:
«أخرجه الترمذي، البر والصلة، باب ما جاء في البخل، حديث:1963 وقال: حسن غريب.* صدقة وفرقد ضعيفان.»
تشریح:
مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے‘ تاہم دھوکا دینے‘ بخل کرنے اور برے اخلاق کی مذمت اور قباحت کتاب و سنت کے دیگر دلائل سے واضح ہے۔
بنابریں ان اعمال قبیحہ سے اجتناب ضروری ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1303   

   الشيخ عبدالسلام بن محمد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1303  
تخریج:
«ضعيف»
[ترمذي 1963] میں ابوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی علیہ وسلم نے فرمایا: ‏‏‏‏ «لا يدخل الجنة خب ولا منان ولا بخيل» جنت میں دھوکے باز داخل نہیں ہو گا نہ احسان جتلانے والا اور نہ ہی بخیل۔ دیکھئے: ضعیف ترمذی للالبانی [330]

اور ترمذی [1946] میں ابوبکر رضی اللہ عنہ سے ہی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‏‏‏‏ «لا يدخل الجنة سيء الملكة» مالک ہونے میں برا شخص جنت میں نہیں جائے گا۔ دیکھئے: ضعیف ترمذی [336] اور دیکھئے تحفتہ الاشراف [5/305'304]
یہ حدیث ضعیف ہے کیونکہ اس کی دونوں روایتوں میں ایک راوی فرقد السبخی ہے جس کے متعلق حافظ نے فرمایا: «صدوق عابد لكنه لين الحديث كثير الخطا» [تقريب]
البتہ ان اعمال کی برائی میں دوسری کئی احادیث موجود ہیں۔

مفردات:
«خَبٌّ» خاء کے فتحہ کے ساتھ دھوکے باز «سَيِّيُ الْمَلَكَةِ اَلْمَلَكَةُ مَلَكَ يَمْلَكُ» کا مصدر ہے۔ وہ شخص جو مالک ہونے میں برا ہے یعنی جو غلام یا جانور اس کی ملکیت میں ہیں ان سے برا سلوک کرتا ہے ان کی استطاعت سے زیادہ کام لیتا ہے انہیں بے جا مارتا پیٹتا ہے اور ان کے آرام خوراک اور علاج کا خیال نہیں کرتا۔
   شرح بلوغ المرام من ادلۃ الاحکام کتاب الجامع، حدیث/صفحہ نمبر: 216   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1946  
´خادم اور نوکر کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا بیان۔`
ابوبکر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ شخص جنت میں داخل نہیں ہو گا جو خادموں کے ساتھ برا سلوک کرتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 1946]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سندمیں فرقد سبخی ضعیف راوی ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1946   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1963  
´بخیل کی مذمت کا بیان۔`
ابوبکر صدیق رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دھوکہ باز، احسان جتانے والا اور بخیل جنت میں نہیں داخل ہوں گے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 1963]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں صدقہ بن موسیٰ،
اور فرقد سبخی دونوں ضعیف ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1963