بلوغ المرام
كتاب الأيمان والنذور
قسموں اور نذروں کے مسائل
1. (أحاديث في الأيمان والنذور)
(قسموں اور نذروں کے متعلق احادیث)
حدیث نمبر: 1185
وعن جابر رضي الله عنه أن رجلا قال يوم الفتح: يا رسول الله إني نذرت إن فتح الله عليك مكة أن أصلي في بيت المقدس؟ فقال: «صل ها هنا» فسأله فقال: «صل ها هنا» فسأله فقال: «فشأنك إذن» . رواه أحمد وأبو داود وصححه الحاكم.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے فتح مکہ کے روز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا، اے اللہ کے رسول! میں نے نذر مانی تھی کہ اگر اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں مکہ فتح کر دیا تو میں بیت المقدس میں نماز پڑھوں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” یہیں پڑھ لو“ اس نے پھر پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” یہیں پڑھ لو“ اس نے پھر سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” تیری مرضی۔“ مسند احمد، ابوداؤد اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الأيمان والنذور، باب من نذر أن يصلي في بيت المقدس، حديث:3305، وأحمد:3 /363، والحاكم:4 /304، 305.»
حكم دارالسلام: صحيح
بلوغ المرام کی حدیث نمبر 1185 کے فوائد و مسائل
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1185
تخریج: «أخرجه أبوداود، الأيمان والنذور، باب من نذر أن يصلي في بيت المقدس، حديث:3305، وأحمد:3 /363، والحاكم:4 /304، 305.»
تشریح:
اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ نذر پوری کرنے کے لیے جس جگہ کی تعیین کی ہو جب اس سے افضل جگہ پر پوری کر لی جائے تو نذر پوری ہو جائے گی بلکہ سیاق حدیث تو اسی کا تقاضا کرتا ہے کہ افضل مکان کو ترجیح حاصل ہے اگرچہ وہ جگہ نذر کی جگہ سے مختلف ہو۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1185