بلوغ المرام
كتاب الأطعمة
کھانے کے مسائل
2. باب الصيد والذبائح
شکار اور ذبائح کا بیان
حدیث نمبر: 1150
وعن أبي ثعلبة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «إذا رميت بسهمك فغاب عنك فأدركته فكله ما لم ينتن» أخرجه مسلم.
سیدنا ابوثعلبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” جب تو اپنے تیر سے شکار کرے اور پھر وہ شکار تیری نظروں سے اوجھل ہو جائے۔ بعد میں پھر تو اسے پالے تو جب تک وہ بدبودار نہ ہو کھا لے۔“ (مسلم)
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الصيد والذبائح، باب إذا غاب عنه الصيد ثم وجده، حديث:1931.»
حكم دارالسلام: صحيح
بلوغ المرام کی حدیث نمبر 1150 کے فوائد و مسائل
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1150
تخریج: «أخرجه مسلم، الصيد والذبائح، باب إذا غاب عنه الصيد ثم وجده، حديث:1931.»
تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر کسی پرندے کا شکار کیا اور وہ زخم کھا کر ایسی جگہ جا گرا کہ شکاری کی نظروں سے اوجھل ہوگیا۔
بعد ازاں مل گیا۔
اگر وہ پانی میں مردہ حالت میں ملا ہو تو پھر حرام ہے‘ اگر زندہ مل جائے تو اسے ذبح کر لیا جائے‘ اور اگر خشکی پر مردہ حالت میں ملا ہو اور اس کے جسم پر تیر کے نشان کے علاوہ اور کوئی نشان نہ ہو تو وہ حلال ہے۔
مگر جب اس میں تعفن اور بدبو پیدا ہو جائے تو وہ حلال نہیں ہے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1150