تخریج: «أخرجه مسلم، الجهاد والسير، باب حكم الفيء، حديث:1756.»
تشریح:
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اموال فے میں سے خمس نہیں نکالا جاتا‘ جو لوگ اس کے قائل ہیں یہ حدیث ان کے نظریے کی تردید کرتی ہے۔
2.ابن منذر کا قول ہے کہ ہمیں معلوم نہیں کہ امام شافعی رحمہ اللہ سے پہلے کوئی مال فے میں خمس کا قائل ہوا ہو۔
3. اس حدیث میں پہلے جس بستی کا ذکر ہے اس سے مراد وہ بستی ہے جہاں لڑائی نہ ہوئی ہو۔
اس میں مجاہدین کا حصہ دوسرے عام مسلمانوں کے مساوی ہے۔
اور بعد میں جس بستی کا ذکر ہواہے اس سے مراد وہ بستی ہے جہاں لڑائی ہوئی ہو۔
اس میں پانچواں حصہ نکال کر باقی مجاہدین میں تقسیم کر دیا جائے گا۔