بلوغ المرام
كتاب الجهاد
مسائل جہاد
1. (أحاديث في الجهاد)
(جہاد کے متعلق احادیث)
حدیث نمبر: 1106
وعن صخر بن العيلة رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال:«إن القوم إذا أسلموا أحرزوا دماءهم وأموالهم» أخرجه أبو داود ورجاله موثقون.
سیدنا صخر بن عیلہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” جب لوگ اسلام قبول کر لیتے ہیں تو اپنے خون اور اپنے مال محفوظ کر لیتے ہیں۔“ اس کو روایت ابوداؤد نے روایت کیا ہے اور اس کے راوی ثقہ ہیں۔
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الخراج والفيء والإمارة، باب في إقطاع الأرضين، حديث:3067.* عثمان لم يوثقه غير ابن حبان، وأبوحازم بن صحز بن العيلة مستور.»
حكم دارالسلام: ضعيف
بلوغ المرام کی حدیث نمبر 1106 کے فوائد و مسائل
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1106
تخریج: «أخرجه أبوداود، الخراج والفيء والإمارة، باب في إقطاع الأرضين، حديث:3067.* عثمان لم يوثقه غير ابن حبان، وأبوحازم بن صحز بن العيلة مستور.»
تشریح:
مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے‘ تاہم اس میں جو مسئلہ بیان ہوا ہے وہ دیگر صحیح روایات سے ثابت ہے‘ یعنی جب حربی کافر اپنی آزاد مرضی سے بغیر کسی بیرونی دباؤ کے اسلام میں داخل ہوجائے تو پھر اس کا مال منقولہ جائیداد کی صورت میں ہو یا غیر منقولہ جائیداد کی شکل میں دونوں طرح حرام ہے۔
تفصیل کے لیے دیکھیے:
(نیل الأوطار‘ باب إن الحربي إذا أسلم قبل القدرۃ علیہ أحرز أموالہ:۸ /۱۳)
راویٔ حدیث: «حضرت صخر بن عیلہ رضی اللہ عنہ» صخر کے
”صاد
“ پر فتحہ اور
”خا
“ ساکن ہے۔
احمسی تھے۔
ابوحازم ان کی کنیت تھی۔
شرف صحابیت سے بہرہ ور تھے۔
ان سے یہی حدیث مروی ہے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1106
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3067
´زمین جاگیر میں دینے کا بیان۔`
صخر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ثقیف سے جہاد کیا (یعنی قلعہ طائف پر حملہ آور ہوئے) چنانچہ جب صخر رضی اللہ عنہ نے اسے سنا تو وہ چند سوار لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد کے لیے نکلے تو دیکھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم واپس ہو چکے ہیں اور قلعہ فتح نہیں ہوا ہے، تو صخر رضی اللہ عنہ نے اس وقت اللہ سے عہد کیا کہ وہ قلعہ کو چھوڑ کر نہ جائیں گے جب تک کہ مشرکین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے آگے جھک نہ جائیں اور قلعہ خالی نہ کر دیں (پھر ایسا ہی ہوا) انہوں نے قلعہ کا محاصرہ اس وقت تک ختم نہیں کیا جب تک کہ مشرکین رسول۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الخراج والفيء والإمارة /حدیث: 3067]
فوائد ومسائل:
1۔
یہ روایت سندا ضعیف ہے۔
تاہم ا س میں جو مسئلہ بیان ہوا ہے۔
وہ دیگر صحیح روایات سے ثابت ہے۔
یعنی کوئی حربی (جس سے جنگ ہو) مسلمان ہوجائے۔
تو اس کی جان مال اور آبرو محفوظ ہوجاتی ہے۔
2۔
کوئی حربی مقابلے سے بھاگ جائے اور بعد ازاں مسلمان ہوکر حاضر ہوجائے تو اس کا مال ضبط نہیں کیا جائے گا۔
(نیل الأوطار، باب أن الحربي إذا أسلم قبل القدرة علیه أحرز أمواله:13/8)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3067