تخریج: «أخرجه مسلم، الإمارة، باب ذم من مات ولم يغز...، حديث:1910.»
تشریح:
1. بلوغ المرام کے تمام نسخوں اور شروحات میں بِـہٖ کو نَفْسَہُ کے بعد ذکر کیا گیا ہے جبکہ صحیح مسلم میں بِـہٖ پہلے ہے اور نَفْسَہُ بعد میں ہے۔
2. اس حدیث کی رو سے کم از کم جہاد فی سبیل اللہ کی پختہ نیت رکھنا واجب ہے۔
اگر جہاد فی سبیل اللہ میں عملاً شریک ہونے کا موقع میسر آجائے تو اس میں شریک ہونے سے گریز نہ کرے بلکہ ایسے موقع کو سعادت سمجھے اور اگر موقع میسر نہ آئے تو پھر موقع کے انتظار میں رہے‘ گویا کہ حسب موقع ہر وقت مومن پر جہاد فی سبیل اللہ فرض ہے اور اسلامی زندگی اسی جذبۂ قربانی سے وابستہ ہے۔
اگر مومن اپنا نصب العین ہی فراموش کر دے تو پھر مومن اور کافر میں کیا فرق رہ جاتا ہے۔
مومن کا تو فرض منصبی ہی کلمۃ اللہ کی سربلندی ہے۔
اگر وہ اپنے حقیقی فرض سے تغافل برتے گا تو اپنے آپ پر ظلم کرے گا۔