تخریج: «أخرجه أبوداود، الحدود، باب في التلقين في الحد، حديث:4380، والنسائي، قطع السارق، حديث:4881، وأحمد:5 /293، وحديث أبي هريرة: أخرجه الحاكم:4 /381، وصححه علي شرط مسلم، والبزار (كشف الأستار):2 /220.»
تشریح:
1. مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ بعض محققین نے اسے شواہد کی بنا پر صحیح لغیرہ قرار دیا ہے جیسا کہ مصنف نے بھی مذکورہ روایت حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کی ہے اور کہا ہے:
«لاَبَأْسَ بِإِسْنَادِہٖ» اس کی سند میں کوئی نقص نہیں‘ لہٰذا یہی بات راجح معلوم ہوتی ہے کہ مذکورہ روایت شواہد کی بنا پر قابل عمل ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے:
(الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد: ۳۷ /۱۸۴) 2.اس حدیث سے ثابت ہوا کہ جس نے عدالت کے روبرو چوری کا اعتراف کر لیا ہو گو اس سے مال و متاع برآمد نہ ہوا ہو تو اس کی سزا قطع ید ہے۔
3. قطع ید کے بعد کوئی ایسا طریقہ اختیار کرنا ضروری ہے جس سے خون بہنا بند ہو جائے۔
اگر بروقت اس کا یہ مداوا نہ کیا جائے اور اس کے نتیجے میں خون بہہ کر وہ جاں بحق ہو جائے تو اس کی دیت بیت المال پر پڑ جائے گی۔
4.اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ جس چور کا ہاتھ کٹ جائے اسے یہ سزا ملنے کے بعد اللہ تعالیٰ کے حضور طلب استغفار اور توبہ کرنی چاہیے اور یہ عزم و عہد کرنا چاہیے کہ آئندہ اس فعل قبیح کا ارتکاب نہیں کرے گا۔
راویٔ حدیث: «حضرت ابوامیہ مخزومی رضی اللہ عنہ» ان کا تعلق حجاز سے ہے۔
صحابی ہیں۔
ان سے یہی ایک حدیث مروی ہے۔
حماد بن سلمہ کہتے ہیں کہ یہ مخزومی ہیں۔
اور ہمام بن یحییٰ نے کہا ہے کہ ان کا تعلق انصار سے تھا۔