تخریج: «أخرجه أبوداود في المراسيل، حديث:225، والنسائي، القسامة، حديث"4857، وابن حبان(الإحسان):8 /180، 181، حديث:6525، وأحمد:2 /217، وابن خزيمة: لم أجده.»
تشریح:
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ اس میں مذکور دیات دیگر صحیح احادیث سے ثابت ہیں‘ نیز بعض محققین نے دیگر شواہد اور متابعات کی بنا پر اسے حسن قرار دیا ہے۔
بنابریں مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود قابل عمل اور قابل حجت ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے:
(الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد:۱۱ /۶۰۴- ۶۰۶)
راویٔ حدیث: «حضرت ابوبکربن محمد رحمہ اللہ» بن عمرو بن حزم انصاری نجاری مدنی قاضی۔
ان کا نام اور کنیت ایک ہی ہے۔
اور ایک قول یہ ہے کہ ان کی کنیت ابومحمد ہے‘ ثقہ ہیں‘ عبادت گزار ہیں‘ کتب ستہ کے راوی ہیں اور پانچویں طبقے میں شمار ہوتے ہیں۔
ان کی اہلیہ نے کہا تھا کہ عرصۂ چالیس سال سے رات کو بستر پر نہیں لیٹے۔
ابن معین نے انھیں ثقہ قرار دیا ہے۔
ابن سعد کے قول کے مطابق ۱۲۰ ہجری میں وفات پائی۔