Note: Copy Text and to word file

بلوغ المرام
كتاب الجنايات
جنایات ( جرائم ) کے مسائل
1. (أحاديث في الجنايات)
(جنایات کے متعلق احادیث)
حدیث نمبر: 998
وعن أبي جحيفة قال: قلت لعلي: هل عندكم شيء من الوحي غير القرآن؟ قال: لا والذي فلق الحبة وبرأ النسمة إلا فهما يعطيه الله تعالى رجلا في القرآن وما في هذه الصحيفة قلت: وما في هذه الصحيفة؟ قال: العقل وفكاك الأسير وأن لا يقتل مسلم بكافر" رواه البخاري وأخرجه أحمد وأبو داود والنسائي من وجه آخر عن علي رضي الله تعالى عنه وقال فيه:" المؤمنون تتكافأ دماؤهم ويسعى بذمتهم أدناهم وهم يد على من سواهم ولا يقتل مؤمن بكافر ولا ذو عهد في عهده" وصححه الحاكم.
سیدنا ابوحجیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا، کیا آپ لوگوں کے پاس قرآن کے علاوہ وحی کے ذریعہ نازل شدہ کوئی اور چیز بھی ہے؟ انہوں نے جواب دیا۔ نہیں! اس ذات کی قسم! جس نے دانہ و غلہ اگایا اور جان کو پیدا فرمایا سوائے اس فہم کے جسے اللہ تعالیٰ کسی انسان کو قرآن کے بارے میں عطا فرماتا ہے اور جو کچھ اس صحیفہ میں تحریر ہے (میرے پاس کچھ نہیں) میں نے سوال کیا کہ اس صحیفہ میں کیا ہے؟ انہوں نے بتایا کہ دیت کے احکام، قیدی کو آزاد کرنے کا حکم اور یہ کہ کسی مسلمان کو کافر کے بدلہ میں قتل نہیں کیا جائے گا۔ (بخاری) سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی اس روایت کو احمد، ابوداؤد اور نسائی نے ایک دوسری سند سے بیان کیا ہے اور اس میں ہے کہ سب مومنوں کے خون برابر ہیں اور ان میں سے ادنی آدمی کی ذمہ داری کی حیثیت بڑے آدمی کے برابر ہے اور اپنے سوا وہ غیر مسلموں کے مقابلہ میں سب ایک دوسرے کے ساتھ متحد ہیں اور کوئی مومن کسی کافر کے عوض قتل نہیں کیا جائے گا اور نہ کسی معاہد (ذمی) کو اس کے زمانہ عہد میں قتل کیا جا سکتا ہے۔ اس روایت کو حاکم نے صحیح قرار دیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الديات، باب لا يقتل المسلم بالكافر، حديث:6915، وحديث:" المؤمنون تتكافأ دماتهم "أخرجه أبوداود، الديات، حديث:4530، والنسائي، السنة، حديث:4738، وأحمد:1 /119، والحاكم، وهو حديث صحيح.»

حكم دارالسلام: صحيح