Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

بلوغ المرام
كتاب الجنايات
جنایات ( جرائم ) کے مسائل
1. (أحاديث في الجنايات)
(جنایات کے متعلق احادیث)
حدیث نمبر: 996
وعن سمرة رضي الله تعالى عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏من قتل عبده قتلناه ومن جدع عبده جدعناه» ‏‏‏‏ رواه أحمد والأربعة وحسنه الترمذي وهو من رواية الحسن البصري عن سمرة وقد اختلف في سماعه منه وفي رواية أبي داود والنسائي بزيادة: «‏‏‏‏ومن خصى عبده خصيناه» ‏‏‏‏ وصحح الحاكم هذه الزيادة.
سیدنا سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس مالک نے اپنے غلام کو قتل کیا ہم اسے قتل کریں گے اور جس نے اس کا ناک، کان کاٹا ہم اس کا ناک، کان کاٹ دیں گے۔ اسے احمد اور چاروں نے روایت کیا ہے اور ترمذی نے اسے حسن کہا ہے۔ یہ سمرہ سے حسن بصری کی روایت ہے اور سمرہ سے حسن بصری کے سماع میں اختلاف ہے اور ابوداؤد اور نسائی کی روایت میں ہے کہ جس مالک نے اپنے غلام کو خصی کیا ہم اسے خصی کر دیں گے۔ اس اضافہ کو حاکم نے صحیح قرار دیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الديات، باب من قتل عبده أو مثل به أيقاد منه؟ حديث:4515، والترمذي، الديات، حديث:1414، والنسائي، القسامة، حديث:4740، وابن ماجه، الديات، حديث:2663، وأحمد:5 /10، 11، 12، 18، 19، والحاكم:4 /367.* الحسن البصري عن سمرة كتاب والرواية عن كتاب صحيحةكما في أصول الحديث، بحث الوجادة والمناولة.»

حكم دارالسلام: حسن

بلوغ المرام کی حدیث نمبر 996 کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 996  
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الديات، باب من قتل عبده أو مثل به أيقاد منه؟ حديث:4515، والترمذي، الديات، حديث:1414، والنسائي، القسامة، حديث:4740، وابن ماجه، الديات، حديث:2663، وأحمد:5 /10، 11، 12، 18، 19، والحاكم:4 /367.* الحسن البصري عن سمرة كتاب والرواية عن كتاب صحيحةكما في أصول الحديث، بحث الوجادة والمناولة.»
تشریح:
یہ حدیث دلیل ہے کہ مالک و آقا سے غلام کی جان اور اعضاء کا قصاص لیا جائے گا۔
اس مسئلے میں فقہاء کا اختلاف ہے۔
ایک قول یہ ہے کہ اس حدیث پر عمل کرتے ہوئے آزاد کو غلام کے بدلے میں بہرصورت قتل کیا جائے۔
وہ غلام اس کا اپنا ہو یا کسی اور کا۔
اور ایک قول یہ ہے کہ اس صورت میں قتل کیا جائے گا جبکہ غلام دوسرے کا ہو‘ اگر اپنا غلام ہو تو اس صورت میں قتل نہیں کیا جائے گا۔
اور ایک قول یہ بھی ہے کہ آزاد کو غلام کے عوض کسی صورت میں قتل نہیں کیا جائے گا۔
یہ آخری قول امام احمد‘ امام مالک‘ امام شافعی اور حسن بصری رحمہم اللہ وغیرہم کا ہے۔
ان کا استدلال اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد سے ہے: ﴿کُتِبَ عَلَیْکُمُ الْقِصَاصُ فِی الْقَتْلٰی اَلْحُرُّ بِالْحُرِّ وَالْعَبْدُ بِالْعَبْدِ﴾ (البقرۃ۲:۱۷۸) تم پر مقتولوں کا قصاص لینا فرض ہے‘ آزاد کے بدلے آزاد اور غلام کے بدلے غلام (قتل کیا جائے۔
)
ان کا کہناہے کہ اس حدیث میں حسن بصری اور سمرہ کے درمیان انقطاع ہے‘ نیز آپ کے ارشاد «قَتَلْنَاہُ» کا مفہوم یہ ہے کہ ہم اس سے بدلہ لیں گے اور اس کے اس برے فعل کی اسے سزا دیں گے۔
اس میں لفظ قتل بطور مشاکلت کے استعمال ہوا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد میں ہے: ﴿وَجَزٰٓؤُا سَیِّـئَۃٍ سَیِّـئَـۃٌ مِّثْلُھَا﴾ (الشورٰی۴۲:۴۰) برائی کا بدلہ اسی جیسی برائی کے ساتھ ہوتا ہے۔
اس جگہ سَیِّئَۃٌ کا دوبارہ لانا بطور مشاکلت کے ہے۔
اسی طرح کلام رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں بھی لفظ قتل بطور مشاکلت کے ہے۔
اس سے مقصود زجر و توبیخ اور ڈرانا دھمکانا ہے۔
رہا یہ معاملہ کہ آزاد مرد کا عضو غلام کے عضو کاٹنے کے بدلے میں کاٹا جائے گا یا نہیں‘ تو اکثر اہل علم کی رائے یہی ہے کہ آزاد کا عضو غلام کے عضو کے بدلے میں نہیں کاٹا جائے گا۔
ان کی اس رائے کی بنیاد یہ ہے کہ اس حدیث کو انھوں نے زجر و توبیخ پر محمول کیا ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 996   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4742  
´غلام کو قتل کر دینے والے مالک سے قصاص لینے کا بیان۔`
سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی اپنے غلام کو قتل کر دے گا تو ہم اسے قتل کریں گے اور جو کوئی اس کا عضو کاٹے گا، ہم اس کا عضو کاٹیں گے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب القسامة والقود والديات/حدیث: 4742]
اردو حاشہ:
مذکورہ بالا تینوں روایات ضعیف ہیں۔ محقق کا انھیں حسن کہنا محل نظر ہے کیونکہ راجح بات یہ ہے کہ حسن بصری رحمہ اللہ نے حضرت سمرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے سوائے عقیقہ والی روایت کے کوئی روایت نہیں سنی۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعة الحدیثیة، مسند الإمام أحمد: 33/ 296، 297) تاہم مسئلہ اسی طرح ہے جس طرح مؤلف رحمہ اللہ نے باب قائم کیا ہے کہ آقا اگر اپنے غلام کو قتل کر دے تو اسے قتل کیا جائے گا جیسا کہ حدیث: 4738 کے فوائد میں تفصیل گزر چکی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4742   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4757  
´دانت کے قصاص کا بیان۔`
سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اپنے غلام کو قتل کیا، اسے ہم قتل کریں گے اور جس نے اپنے غلام کا کوئی عضو کاٹا تو اس کا عضو ہم کاٹیں گے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب القسامة والقود والديات/حدیث: 4757]
اردو حاشہ:
جب ناک کان میں قصاص ہو سکتا ہے تو دانت میں بھی ہو سکتا ہے۔ باب سے مناسبت اسی طرح ہے، تاہم یہ روایت ضعیف ہے جیسا کہ پہلے اس کی وضاحت گزر چکی ہے۔ دیکھیے فوائد ومسائل، حدیث: 4740۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4757   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4758  
´دانت کے قصاص کا بیان۔`
سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اپنے غلام کو خصی کیا اسے ہم خصی کریں گے اور جس نے اپنے غلام کا عضو کاٹا ہم اس کا عضو کاٹیں گے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب القسامة والقود والديات/حدیث: 4758]
اردو حاشہ:
یہ روایت امام نسائی رحمہ اللہ نے دو استادوں: محمد بن مثنیٰ اور محمد بن بشار سے سنی ہے۔ مذکورہ الفاظ استاد محمد بن بشار کے ہیں، نیز یہ روایت ضعیف ہے جیسا کہ تفصیل گزشتہ اوراق میں گزر چکی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4758   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1414  
´اپنے غلام کو قتل کر دینے والے شخص کا بیان۔`
سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اپنے غلام کو قتل کرے گا ہم بھی اسے قتل کر دیں گے اور جو اپنے غلام کا کان، ناک کاٹے گا ہم بھی اس کا کان، ناک کاٹیں گے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الديات/حدیث: 1414]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(قتادہ اور حسن بصری دونوں مدلس ہیں اورروایت عنعنہ سے ہے،
نیز حدیث عقیقہ کے سوا دیگر احادیث کے حسن کے سمرہ سے سماع میں سخت اختلاف ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1414