Note: Copy Text and paste to word file

بلوغ المرام
كتاب النكاح
نکاح کے مسائل کا بیان
15. باب الحضانة
پرورش و تربیت کا بیان
حدیث نمبر: 987
عن عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما أن امرأة قالت: يا رسول الله إن ابني هذا كان بطني له وعاء وثديي له سقاء وحجري له حواء وإن أباه طلقني وأراد أن ينزعه مني؟ فقال لها رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏أنت أحق به ما لم تنكحي» ‏‏‏‏ رواه أحمد وأبو داود وصححه الحاكم.
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک خاتون رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی اور عرض کیا۔ اے اللہ کے رسول! یہ جو میرا لخت جگر ہے میرا پیٹ اس کے لیے برتن تھا۔ میری چھاتی (پستان) اس کے لیے مشکیزہ اور میری آغوش اس کے لیے ٹھکانہ تھی۔ اس کے والد نے مجھے طلاق دی ہے اور اب وہ مجھ سے اس بچہ کو بھی چھین لینا چاہتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تک تو دوسرا نکاح نہیں کرتی اس وقت تک تو ہی اس کی زیادہ حقدار ہے۔ اسے احمد اور ابوداؤد نے روایت کیا ہے اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الطلاق، باب من أحق بالولد، حديث:2276، وأحمد:2 /182، والحاكم:2 /207وصححه، ووافقه الذهبي.»

حكم دارالسلام: حسن