تخریج: «أخرجه البيهقي:7 /469، والشافعي في مسنده، فيه مسلم بن خالد وهو ضعيف من جهة حفظه.»
تشریح:
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اس تحریری فرمان کا پس منظر یہ بیان کیا گیا ہے کہ ایک رات حضرت عمر رضی اللہ عنہ گشت پر تھے۔
ایک ایسے خیمہ پر سے آپ کا گزر ہوا جس میں ایک خاتون شوہر کی جدائی کی طوالت پر دردناک اشعار پڑھ رہی تھی۔
وہ اشعار حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بھی سن لیے۔
اس کا شوہر فوج میں ملازم تھا۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی بیٹی حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا کہ ایک عورت خاوند کے بغیر کتنا عرصہ گزار سکتی ہے؟ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے بتایا کہ چار ماہ یا چھ ماہ۔
اس کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے لشکر کے سپہ سالاروں کو حکم تحریر فرمایا کہ فوجیوں کو حکم دو کہ وہ چار ماہ بعد ضرور گھر آیا کریں ورنہ اپنی بیویوں کو طلاق دے دیں اور ساتھ ہی ان کا سابقہ نان و نفقہ بھی بھیج دیں۔
(تفسیر ابن کثیر ‘ موطأ امام مالک)