Note: Copy Text and to word file

بلوغ المرام
كتاب النكاح
نکاح کے مسائل کا بیان
12. باب العدة والإحداد والا ستنبراء وغير ذلك
عدت، سوگ اور استبراء رحم کا بیان
حدیث نمبر: 962
وعن أبي سعيد رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال في سبايا أوطاس: «‏‏‏‏لا توطأ حامل حتى تضع ولا غير ذات حمل حتى تحيض حيضة» .‏‏‏‏ أخرجه أبو داود وصححه الحاكم وله شاهد عن ابن عباس رضي الله عنهما في الدارقطني.
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اوطاس کے قیدیوں کے متعلق فرمایا حاملہ عورت جب تک وضع حمل نہ کر لے، اس سے جماع نہ کیا جائے نیز غیر حاملہ سے بھی اس وقت تک وطی نہ کی جائے جب تک اسے ایک ماہواری نہ آ جائے۔ اس کی تخریج ابوداؤد نے کی ہے اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ دارقطنی میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بھی اس کا شاہد مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، النكاح، باب في وطء السبايا، حديث:2157، والحاكم:2 /195 وصححه علي شرط مسلم، وحديث ابن عباس: أخرجه الدارقطني:3 /257 سنده ضعيف.»

حكم دارالسلام: ضعيف
بلوغ المرام کی حدیث نمبر 962 کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 962  
تخریج:
«أخرجه أبوداود، النكاح، باب في وطء السبايا، حديث:2157، والحاكم:2 /195 وصححه علي شرط مسلم، وحديث ابن عباس: أخرجه الدارقطني:3 /257 سنده ضعيف.»
تشریح:
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے‘ نیز ہمارے فاضل محقق نے مذکورہ روایت کو سنن ابوداود (اردو‘ طبع دارالسلام) میں سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ طیالسی کی حدیث اس سے کفایت کرتی ہے۔
ان کے اس کلام سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ روایت قابل عمل اور قابل حجت ہے۔
علاوہ ازیں دیگر محققین کی بحث سے بھی تصحیح حدیث والی رائے ہی أقرب إلی الصواب معلوم ہوتی ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (إرواء الغلیل:۱ /۲۰۰. ۲۰۲‘ رقم:۱۸۷‘ وصحیح سنن أبي داود (مفصل) للألباني‘ رقم:۱۸۷۳)
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 962