Note: Copy Text and paste to word file

بلوغ المرام
كتاب النكاح
نکاح کے مسائل کا بیان
12. باب العدة والإحداد والا ستنبراء وغير ذلك
عدت، سوگ اور استبراء رحم کا بیان
حدیث نمبر: 953
وعن فاطمة بنت قيس قالت: قلت: يا رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم إن زوجي طلقني ثلاثا وأخاف أن يقتحم علي؟ فأمرها فتحولت. رواه مسلم
سیدہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا، اے اللہ کے رسول! میرے خاوند نے مجھے تین طلاقیں دے دی ہیں اور مجھے اندیشہ ہے کہ کوئی میرے پاس بے جا طور پر گھس نہ آئے اور ظلم کرے۔ تو آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اجازت مرحمت فرما دی اور وہ وہاں سے منتقل ہو گئی۔ (مسلم)

تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الطلاق، باب المطلقة البائن لا نفقة لها، حديث:1482.»

حكم دارالسلام: صحيح
بلوغ المرام کی حدیث نمبر 953 کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 953  
تخریج:
«أخرجه مسلم، الطلاق، باب المطلقة البائن لا نفقة لها، حديث:1482.»
تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کسی خطرے اور اندیشے کے پیش نظر عورت دوسرے قریبی رشتہ دار کے ہاں عدت گزارنے کے لیے منتقل ہو سکتی ہے‘ مثلاً: مکان غیر محفوظ ہو‘ مکان کے گر جانے کا خوف ہو‘ ہمسائیوں سے اذیت رسانی کا اندیشہ ہویا عورت تنہائی سے ڈرتی اور خوف کھاتی ہو وغیرہ۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 953