Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

بلوغ المرام
كتاب النكاح
نکاح کے مسائل کا بیان
8. باب الطلاق
طلاق کا بیان
حدیث نمبر: 925
وعن جابر رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏لا طلاق إلا بعد نكاح ولا عتق إلا بعد ملك» .‏‏‏‏ رواه أبو يعلى وصححه الحاكم وهو معلول وأخرج ابن ماجه عن المسور بن مخرمة مثله وإسناده حسن لكنه معلول أيضا
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں طلاق، مگر نکاح کے بعد اور اسی طرح آزادی نہیں مگر ملکیت کے بعد۔ اسے ابو یعلیٰ نے روایت کیا ہے اور حاکم نے اسے صحیح کہا ہے حالانکہ یہ معلول ہے اور ابن ماجہ نے سیدنا مسور بن مخرمہ کے واسطہ سے اسی جیسی ایک حدیث روایت کی ہے کہ جس کی اسناد تو اچھی ہیں لیکن وہ بھی معلول ہے۔

تخریج الحدیث: «أخرجه أبويعلي: لم أجده، والحاكم:2 /420، وللحديث شواهد، وحديث المسور بن مخرمة: أخرجه ابن ماجه، الطلاق، حديث:2048 وهو حديث حسن.»

حكم دارالسلام: حسن

بلوغ المرام کی حدیث نمبر 925 کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 925  
تخریج:
«أخرجه أبويعلي: لم أجده، والحاكم:2 /420، وللحديث شواهد، وحديث المسور بن مخرمة: أخرجه ابن ماجه، الطلاق، حديث:2048 وهو حديث حسن.»
تشریح:
1. یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ آدمی نے جب طلاق اور آزادی کو معلق کیا‘ مثلاً: یوں کہا کہ وہ عورت جس سے میں نکاح کروں گااسے طلاق ہے یا یوں کہے کہ ہر وہ غلام جسے میں خریدوں گا وہ آزاد ہے تو نکاح کر لینے اور غلام خرید لینے کے بعد اس پر عمل نہیں کیا جائے گا‘ یعنی نکاح کے بعد عورت پر طلاق واقع نہیں ہوگی اور خریدنے کے بعد غلام بھی آزاد نہیں ہوگا بلکہ اس کا یہ قول لغو اور ضائع ہو گا۔
2.اس مسئلے کی بے شمار صورتیں ہیں‘ یہ حدیث مطلقاً تمام صورتوں کو شامل ہے۔
اسے عام رکھا جائے گا اور مختلف احوال میں فرق نہیں کیا جائے گا۔
3. یہ مسئلہ ان اختلافی مسائل میں سے ہے جو مشہور و معروف ہیں۔
جمہور تو کہتے ہیں کہ یہ طلاق اورآزادی قطعاً واقع نہیں ہوگی جبکہ احناف کہتے ہیں کہ بہرنوع یہ واقع ہو جائے گی۔
اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس میں تفصیل ہے اور مختلف احوال کے لحاظ سے فرق ہے‘ چنانچہ اگر کسی عورت کا نام لیا گیا ہو یا کسی گروہ ‘قبیلے‘ جگہ یا وقت کی تعیین کی جائے تو طلاق اور آزادی واقع ہو جائے گی۔
اگر یہ صورت نہ ہو تو پھر نہیں۔
لیکن ظاہر یہ ہے کہ ایسی صورت میں طلاق ہر گز واقع نہیں ہوگی جیسا کہ پہلے ذکر ہو چکا ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 925