Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

بلوغ المرام
كتاب النكاح
نکاح کے مسائل کا بیان
4. باب الصداق
حق مہر کا بیان
حدیث نمبر: 885
وعن علقمة عن ابن مسعود: أنه سئل عن رجل تزوج امرأة ولم يفرض لها صداقا،‏‏‏‏ ولم يدخل بها،‏‏‏‏ حتى مات؟ فقال ابن مسعود: لها مثل صداق نسائها،‏‏‏‏ لا وكس،‏‏‏‏ ولا شطط،‏‏‏‏ وعليها العدة،‏‏‏‏ ولها الميراث،‏‏‏‏ فقام معقل بن سنان الأشجعي،‏‏‏‏ فقال: قضى رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم في بروع بنت واشق امرأة منا مثل ما قضيت،‏‏‏‏ ففرح بها ابن مسعود. رواه أحمد والأربعة،‏‏‏‏ وصححه الترمذي،‏‏‏‏ وحسنه جماعة.
سیدنا علقمہ کہتے ہیں کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہا سے ایسے شخص کے متعلق مسئلہ پوچھا گیا جس نے کسی عورت سے نکاح کیا اور اس کے لئے مہر مقرر نہیں کیا تھا اس سے دخول بھی نہیں کیا اور وہ فوت ہو گیا۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہما نے جواب دیا کہ اس عورت کو مہر اس کے خاندان کی عورتوں کے برابر ملے گا۔ اس میں نہ کمی ہو گی اور نہ زیادتی۔ اس پر عدت گزارنا بھی لازمی ہے اور اس کے لئے میراث بھی ہے۔ یہ سن کر معقل بن سنان رضی اللہ عنہ اٹھے اور فرمایا کہ ہماری ایک عورت بروع بنت واشق کے بارے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی فیصلہ فرمایا تھا جیسا آپ نے کیا ہے۔ اس پر ابن مسعود رضی اللہ عنہما بہت خوش ہوئے۔ اسے احمد اور چاروں نے روایت کیا ہے اور ترمذی نے اسے صحیح کہا ہے اور ایک جماعت نے اسے حسن قرار دیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، النكاح، باب فيمن تزوج ولم يسم صداقًا حتي مات، حديث:2114، والترمذي، النكاح، حديث:1145، والنسائي، النكاح، حديث:3356، وابن ماجه، النكاح، حديث:1891، وأحمد:1 /447.»

حكم دارالسلام: صحيح

بلوغ المرام کی حدیث نمبر 885 کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 885  
تخریج:
«أخرجه أبوداود، النكاح، باب فيمن تزوج ولم يسم صداقًا حتي مات، حديث:2114، والترمذي، النكاح، حديث:1145، والنسائي، النكاح، حديث:3356، وابن ماجه، النكاح، حديث:1891، وأحمد:1 /447.»
تشریح:
یہ حدیث دلیل ہے کہ خاوند کی وفات کی صورت میں عورت مکمل مہر کی حقدار ہے‘ خواہ اس کا تعین شوہر نے نہ کیا ہو اور نہ شوہر نے اس سے مجامعت کی ہو۔
امام احمد اور امام ابوحنیفہ رحمہما اللہ کا یہی مسلک ہے۔
راوئ حدیث: «حضرت علقمہ رحمہ اللہ» ‏‏‏‏ یہ علقمہ بن قیس ابوشبل بن مالک ہیں۔
بنو بکر بن نخع میں سے ہیں۔
حضرت عمر اور ابن مسعود رضی اللہ عنہما سے انھوں نے روایت کیا ہے۔
جلیل القدر تابعی ہیں۔
ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی احادیث اور ان کی شاگردی کی وجہ سے مشہور ہوئے۔
یہ اسود نخعی کے چچا ہیں۔
۶۱ ہجری میں فوت ہوئے۔
وضاحت: «حضرت مَعْقِل بن سِنَان اشجعی رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ ان کی کنیت ابو محمد ہے۔
(معقل کے میم پر فتحہ اور قاف کے نیچے کسرہ ہے اور سنان کے سین کے نیچے کسرہ ہے۔
)
مشہور صحابی ہیں۔
فتح مکہ میں شریک تھے۔
کوفہ میں فروکش ہوئے۔
ان کی حدیث کوفیوں میں مشہور ہے۔
حَرَّہ کی لڑائی میں ان کو باندھ کر شہید کیا گیا۔
«حضرت بروع بنت واشِق رضی اللہ عنہا» ‏‏‏‏ بروع میں محدثین کے نزدیک با کے نیچے کسرہ ہے۔
اور اہل لغت کے نزدیک با پر فتحہ ہے اور واو پر بھی فتحہ ہے۔
واشق کے شین کے نیچے کسرہ ہے مشہور صحابیہ ہیں۔
ان کے خاوند کا نام ہلال بن مُرہ رضی اللہ عنہ تھا۔
جو ان سے خلوت صحیحہ سے پہلے ہی فوت ہوگئے تھے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 885