تخریج: «أخرجه مسلم، الطلاق، باب المطلقة البائن لا نفقة لها، حديث:1480.»
تشریح:
شاید مصنف نے اس حدیث کو اس باب میں اس لیے بیان کیا ہو کہ یہ معلوم ہو جائے کہ مسئلۂکفو میں دین کے سوا اور کسی چیز کا اعتبار نہیں کیونکہ حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا قریش کے قبیلۂ
”فہر
“ کی معزز خاتون تھیں اور اسامہ خود بھی غلام تھے اور ان کے باپ
(زید) بھی غلام تھے۔
راویٔ حدیث: «حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا» فاطمہ بنت قیس بن خالد فہریہ- مشہور صحابی حضرت ضحاک رضی اللہ عنہ کی بہن ہیں اور مشہور صحابیہ ہیں۔
سب سے پہلے ہجرت کرنے والی خواتین میں شمار ہوتی ہیں۔
ایک بڑی جماعت نے ان سے روایت کیا ہے۔
بڑی حسین و جمیل‘ عقلمند و دانا اور صاحب کمال تھیں۔
پہلے یہ ابوعمرو بن حفص رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں‘ انھوں نے انھیں طلاق دے دی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نکاح اپنے غلام اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے کر دیا۔
ان
(فاطمہ بنت قیس) کا اپنا قول ہے کہ اس نکاح میں اللہ تعالیٰ نے بڑی خیر پیدا فرمائی اور مجھ پر رشک کیا جاتا تھا۔