Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

بلوغ المرام
كتاب النكاح
نکاح کے مسائل کا بیان
2. باب الكفاءة والخيار
کفو (مثل، نظیر اور ہمسری) اور اختیار کا بیان
حدیث نمبر: 856
وعن فاطمة بنت قيس رضي الله تعالى عنها: أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال لها:«‏‏‏‏انكحي أسامة» .‏‏‏‏ رواه مسلم.
سیدہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو مشورہ دیا کہ اسامہ (رضی اللہ عنہ) سے نکاح کر لو۔ (مسلم)

تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الطلاق، باب المطلقة البائن لا نفقة لها، حديث:1480.»

حكم دارالسلام: صحيح

بلوغ المرام کی حدیث نمبر 856 کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 856  
تخریج:
«أخرجه مسلم، الطلاق، باب المطلقة البائن لا نفقة لها، حديث:1480.»
تشریح:
شاید مصنف نے اس حدیث کو اس باب میں اس لیے بیان کیا ہو کہ یہ معلوم ہو جائے کہ مسئلۂکفو میں دین کے سوا اور کسی چیز کا اعتبار نہیں کیونکہ حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا قریش کے قبیلۂ فہر کی معزز خاتون تھیں اور اسامہ خود بھی غلام تھے اور ان کے باپ (زید) بھی غلام تھے۔
راویٔ حدیث:
«حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا» ‏‏‏‏ فاطمہ بنت قیس بن خالد فہریہ- مشہور صحابی حضرت ضحاک رضی اللہ عنہ کی بہن ہیں اور مشہور صحابیہ ہیں۔
سب سے پہلے ہجرت کرنے والی خواتین میں شمار ہوتی ہیں۔
ایک بڑی جماعت نے ان سے روایت کیا ہے۔
بڑی حسین و جمیل‘ عقلمند و دانا اور صاحب کمال تھیں۔
پہلے یہ ابوعمرو بن حفص رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں‘ انھوں نے انھیں طلاق دے دی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نکاح اپنے غلام اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے کر دیا۔
ان (فاطمہ بنت قیس) کا اپنا قول ہے کہ اس نکاح میں اللہ تعالیٰ نے بڑی خیر پیدا فرمائی اور مجھ پر رشک کیا جاتا تھا۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 856