بلوغ المرام
كتاب النكاح
نکاح کے مسائل کا بیان
1. (أحاديث في النكاح)
(نکاح کے متعلق احادیث)
حدیث نمبر: 833
وعن سهل بن سعد الساعدي رضي الله عنه قال: جاءت امرأة إلى رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم فقالت: يا رسول الله جئت أهب لك نفسي، فنظر إليها رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم، فصعد النظر فيها وصوبه، ثم طأطأ رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم رأسه، فلما رأت المرأة أنه لم يقض فيها شيئا جلست، فقام رجل من أصحابه، فقال: يا رسول الله إن لم تكن لك بها حاجة فزوجنيها، فقال: «فهل عندك من شيء؟» فقال: لا، والله يا رسول الله! فقال: «اذهب إلى أهلك، فانظر هل تجد شيئا؟» فذهب ثم رجع، فقال: لا والله، ما وجدت شيئا. فقال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «انظر ولو خاتما من حديد» فذهب ثم رجع، فقال: لا والله يا رسول الله ولا خاتما من حديد ولكن هذا إزاري (- قال سهل: ماله رداء-) فلها نصفه، فقال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «ما تصنع بإزارك؟ إن لبسته لم يكن عليها منه شيء، وإن لبسته لم يكن عليك منه شيء» ، فجلس الرجل، حتى إذا طال مجلسه قام، فرآه رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم موليا فأمر به فدعي به فلما جاء قال: «ماذا معك من القرآن؟» قال: معي سورة كذا، وسورة كذا، عددها، فقال: «تقرؤهن عن ظهر قلبك؟» قال: نعم، قال: «اذهب فقد ملكتكها بما معك من القرآن» . متفق عليه، واللفظ لمسلم. وفي رواية قال له: «انطلق فقد زوجتكها فعلمها من القرآن» . وفي رواية للبخاري: «أملكناكها بما معك من القرآن» . ولأبي داود عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: «ما تحفظ؟» قال: سورة البقرة والتي تليها، قال:«قم، فعلمها عشرين آية» .
سیدنا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا، اے اللہ کے رسول! میں اپنے آپ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیلئے ہبہ کرنے آئی ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک نظر دیکھا پھر نظر اوپر نیچے کر کے ذرا غور سے دیکھا اور اپنا سر نیچا کر لیا۔ جب اس عورت نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بارے میں کوئی فیصلہ نہیں فرمایا تو وہ نیچے بیٹھ گئی۔ اتنے میں ایک صحابی رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! اگر اس عورت کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ضرورت نہیں تو اس سے میرا نکاح کر دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے دریافت فرمایا کہ ”تمہارے پاس کوئی چیز ہے؟“ اس نے کہا، نہیں، اے اللہ کے رسول! اللہ کی قسم کچھ بھی نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اپنے گھر جاؤ اور تلاش کرو آیا کوئی چیز تجھے ملتی ہے؟“ وہ چلا گیا اور پھر واپس آ کر کہنے لگا، اللہ کی قسم مجھے کوئی چیز نہیں ملی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا ”تلاش کرو خواہ لوہے کی انگشتری ہی ہو۔“ وہ آدمی پھر گیا اور واپس آ کر عرض کیا یا رسول اللہ! اللہ کی قسم لوہے کی انگوٹھی تک بھی میسر نہیں۔ لیکن میرا یہ ایک تہ بند ہے۔ (سہل رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس کے اوپر چادر نہ تھی۔) آدھا حصہ میں اسے دے دوں گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پیشکش کو نامنظور کرتے ہوئے فرمایا ”وہ خاتون تیرے اس تہ بند کو کیا کرے گی۔ اگر تو اسے زیب تن کرے گا تو اس کیلئے کیا بچے گا اور اگر وہ اسے پہنے گی تو پھر تیرے لئے اس میں سے کچھ بھی نہیں ہو گا۔“ یہ سن کر وہ آدمی نیچے بیٹھ گیا اور کافی دیر تک بیٹھا رہا بالآخر وہ اٹھ کھڑا ہوا اور پیٹھ پھیر کر جاتے ہوئے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھ لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے واپس بلانے کا حکم دیا۔ جب وہ واپس آ گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے دریافت فرمایا ”تجھے کتنا قرآن یاد ہے؟“ اس نے گن کر بتایا کہ فلاں فلاں سورت یاد ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا ”تم ان کو زبانی پڑھ سکتے ہو؟“ وہ بولا جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جا میں نے تجھے اس کا مالک بنا دیا۔ اس قرآن کے بدلہ جو تجھے یاد ہے۔“ (بخاری و مسلم) یہ الفاظ مسلم کے ہیں اور ایک روایت میں ہے ”جا میں نے اسے تیری زوجیت میں دے دیا۔ پس تو اسے کچھ قرآن سکھا دو۔“ اور بخاری میں ہے کہ ”ہم نے تجھے اس کا مالک بنا دیا اس قرآن کے عوض جو تجھے یاد ہے۔“ اور ابوداؤد میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ”کتنا کچھ قرآن حفظ ہے؟“ وہ بولا سورۃ البقرہ اور اس کے ساتھ والی سورۃ (آل عمران) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اٹھو اور اسے بیس آیات سکھا دو۔“
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، النكاح، باب التزوج علي القرآن وبغير صداق، حديث:5149، ومسلم، النكاح، باب الصداق وجواز كونه تعليم القرآن وخاتم حديد...، حديث:1425، وحديث أبي هريرة أخرجه أبوداود، النكاح، حديث:2112، وسنده ضعيف، فيه عسل وهو ضعيف.»
حكم دارالسلام: صحيح