تخریج: «أخرجه البخاري، اللقطة، باب إذا وجد تمرة في الطريق، حديث:2431، ومسلم، الزكاة، باب تحريم الزكاة علي رسول الله صلي الله عليه وسلم وعلي أله، حديث:1071.»
تشریح:
1. یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ لقطہ اگر معمولی ہو تو اس سے انتفاع جائز ہے اور اسے اٹھانے والے کے لیے اس کا اعلان کرتے رہنا بھی ضروری نہیں۔
2. لقطہ کی دو اقسام ہیں: ایک یہ کہ وہ چیز بالکل معمولی سی ہو۔
اس کے بارے میں شرعی حکم یہ ہے کہ اسے اٹھا کر استعمال کر لیا جائے۔
دوسری یہ کہ وہ چیز قیمتی ہو۔
اس کے بارے میں ارشاد نبوی ہے:
”اس کا سال بھر اعلان کرائے۔
“ فی زمانہ اخبارات‘ ٹیلی ویژن‘ ریڈیو وغیرہ اور مساجد کے باہر بڑے بڑے جلسوں میں اعلان کرایا جا سکتا ہے۔
اگر اشتہار کی صورت میں اسے کچھ مصارف کرنے پڑیں تو مالک لقطہ سے وصول کیے جا سکتے ہیں‘ اگر وہ آجائے‘ ورنہ اپنی جیب خاص سے۔
سال بھر اعلان کے بعد بھی اگر اس کا اصل مالک نہ ملے تو اسے استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔
پھر بھی اس کی علامات اور نشانیاں ذہن نشین کر لے یا نوٹ کر لے‘ بعد میں بھی اگر اصل مالک آجائے تو اتنی قیمت ادا کرے یا مالک اسے خود چھوڑ دے۔